آسٹریلین شہر سڈنی کا ایک رہائشی جنہوں نے بونڈائی کے ساحل پر فائرنگ کے دوران حملہ آوروں میں ایک سے بندوق چھینی تھی، کے بازو اور ہاتھ میں گولیوں کے زخموں کی سرجری کے بعد ہسپتال میں صحت یاب ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف آسٹریلیوی اور بعض برطانوی میڈیا آؤٹ لیٹس کے مطابق حملہ آوروں کی شناخت 50 سالہ ساجد اکرم (والد) اور ان کے بیٹے 24 سالہ نوید کی حیثیت سے ہو گئی ہے۔ تاہم آسٹریلین حکام نے اس سلسلے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ آسٹریلیوی پولیس کے مطابق اتوار کو دو حملہ آوروں نے آسٹریلیا کے سب سے بڑے شہر سڈنی میں بونڈائی ساحل پر یہودیوں کے ایک تہوار کے دوران اندھا دھند فائرنگ کر کے کم از کم 15 افراد کو جان سے مار دیا۔ 43 سالہ احمد ال احمد کی شناخت سوشل میڈیا پر اس راہ گیر کے طور پر ہوئی، جو پارک کی کئی گاڑیوں کے پیچھے چھپ گیا اور پیچھے سے بندوق بردار پر حملہ کرنے سے پہلے اس کی رائفل چھین کر اسے زمین پر گرا دیا۔ آسٹریلوی پولیس نے پیر کو کہا کہ ایک 50 سالہ باپ اور اس کے 24 سالہ بیٹے نے اتوار کی سہ پہر بونڈائی ساحل پر ایک تقریب میں حملہ کیا، جس میں تقریباً 30 سالوں میں ملک کی بدترین اجتماعی فائرنگ میں 15 افراد جان سے گئے۔ احمد الاحمد کے کزن جوزے الکانجی نے پیر کی شام سڈنی کے ہسپتال سے باہر نکلتے ہوئے کہان کہ ’اس کی پہلی سرجری ہوئی ہے۔ میرے خیال میں اس کی دو یا تین سرجری ہوئی ہیں، یہ ڈاکٹر پر منحصر ہے کہ وہ کیا کہتے ہیں۔‘ 15 دسمبر 2025 کو آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں بانڈائی ساحل پر فائرنگ کے واقعے کے بعد لوگ بونڈائی پویلین کے قریب پھول رکھ رہے ہیں (روئٹرز) بیرون ملک اور اندرون ملک رہنماؤں کی جانب سے خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے احمد کو ’بہت بہادر شخص‘ قرار دیا جس نے بہت سی جانیں بچائیں۔ نیو ساؤتھ ویلز ریاست جہاں سڈنی واقع ہے کے وزیر اعظم کرس منز نے انہیں ’ایک حقیقی ہیرو‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ویڈیو ’میں نے اب تک کا سب سے ناقابل یقین منظر دیکھا ہے۔‘ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) احمد کے لیے چند گھنٹوں میں صرف 132,900 ڈالر کے ساتھ ایک GoFundMe مہم ترتیب دی گئی ہے۔ ارب پتی ہیج فنڈ مینیجر بل ایک مین سب سے بڑا عطیہ دہندہ تھے، جنہوں نے 99,999 آسٹریلین ڈالرز کا تعاون کیا اور اپنے ایکس اکاؤنٹ پر فنڈ ریزر کا اشتراک کیا۔ احمد کا علاج سڈنی کے مضافاتی علاقے کوگارہ کے سینٹ جارج ہسپتال میں کیا جا رہا ہے۔ میشا اور ویرونیکا پوچوئیف اپنی سات سالہ بیٹی میروسلاوا کے ساتھ احمد کے لیے پھول دینے ہسپتال آئیں۔ ویرونیکا نے کہا، ’میرے شوہر روسی ہیں، میرے والد یہودی ہیں، میرے دادا مسلمان ہیں۔ یہ صرف بونڈائی کے بارے میں نہیں، یہ ہر شخص کے بارے میں ہے۔‘ میروسلاوا نے گلدستے کو ایک نوٹ کے ساتھ تھام رکھا تھا جس پر لکھا تھا ’احمد کے لیے: ہمت اور جان بچانے کے لیے۔‘ 43 سالہ یومنا تونی احمد کی صحت یابی کے لیے رقم جمع کر رہی ہیں۔ تونی نے کہا کہ ’اس نے ممکنہ طور پر کل بہت سے لوگوں کو بچایا، اور یہ کہ، ہمارے لیے، اسلامی نقطہ نظر سے، تمام بنی نوع انسان کو بچانا ہے، آپ جانتے ہیں۔ ’ایک شخص کو مارنا پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف ہے، اور ان دہشت گردوں نے یہی کیا۔‘ آسٹریلیا دہشت گردی حملہ فائرنگ سڈنی آسٹریلیوی میڈیا کے مطابق حکام نے حملہ آوروں کی شناخت کر لی ہے، جبکہ بندوق چھیننے والے احمد کا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔ روئٹرز سوموار, دسمبر 15, 2025 - 12:45 Main image:
ایک پولیس افسر 15 دسمبر 2025 کو آسٹریلیا کے شہر بونی رگ، سڈنی میں بونڈائی ساحل پر فائرنگ کے واقعے کے مشتبہ افراد کے گھر کے باہر سے پولیس ٹیپ ہٹا رہا ہے (روئٹرز)
دنیا type: news related nodes: سڈنی حملے کے بعد آسٹریلین وزیر اعظم کا اسلحہ قوانین سخت کرنے کا عندیہ آسٹریلیا: سڈنی بیچ حملہ آور پر قابو پانے والے احمد الاحمد ’ہیرو‘ قرار سڈنی: بونڈائی بیچ پر فائرنگ سے 12 اموات، پاکستان کا اظہار افسوس سڈنی ٹیسٹ میں انڈیا کو شکست، بارڈر۔گواسکر ٹرافی آسٹریلیا کے نام SEO Title: سڈنی حملہ آور باپ، بیٹے کی شناخت ساجد اکرم اور نوید کے طور پر ہوگئی copyright: show related homepage: Show on Homepage