پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے پشاور کے آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) پر حملے کے 11 سال مکمل ہونے پر کہا ہے کہ بچوں کو نشانہ بنانے والوں سے نہ تو مذاکرات ہو سکتے ہیں اور نہ مصالحت۔ پشاور کے آرمی پبلک سکول پر 16 دسمبر 2024 کو عسکریت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں بچوں اور اساتذہ سمیت 150 افراد کی جان گئی تھی۔ اے پی ایس پر 16 دسمبر 2014 کو حملے کے بعد دہشت گردی کو ملک سے ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان نامی منصوبہ ترتیب دیا گیا تھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور عسکری اداروں نے ملک سے شدت پسندی ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ اے پی ایس میں جان سے جانے والے طالب علم ملک عثمان طاہر اعوان کے والدین 13 اگست 2015 کو پشاور میں اپنے گھر پر بچے کی تصاویر کے ساتھ دیکھے جا سکتے ہیں (اے مجید / اے ایف پی) لیکن 11 سال گزرنے کے بعد بھی ملک کو عسکریت پسندی کا سامنا ہے اور خاص طور پر صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ بلوچستان میں آئے روز عسکریت پسند حملے کر رہے ہیں۔ صدر آصف علی زداری نے ایک بیان میں کہا کہ ’جو ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائیں یا ہمارے بچوں کو نشانہ بنائیں، اُن سے کسی قسم کے مذاکرات، مفاہمت اور مصالحت نہیں ہو سکتی۔‘ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کا عزم غیر متزلزل ہے۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) ’دہشت گردوں اور اُن کے حامیوں، مالی مدد کرنے والوں، پناہ دینے والوں یا جواز فراہم کرنے والوں کے لیے کوئی نرمی نہیں ہو سکتی۔‘ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ’آج ہم آرمی پبلک سکول کے اُن معصوم بچوں اور عملے کو یاد کر رہے ہیں جو 11 سال قبل، 16 دسمبر 2014 کے سفاک دہشت گرد حملے میں شہید ہوئے۔ اُن کی قربانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں ہماری قوم نے کتنی بھاری قیمت ادا کی ہے۔‘ پاکستانی صدر نے اپنے بیان میں ایک مرتبہ پھر پڑوسی ملک انڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی ان سرگرمیوں میں (انڈیا کے) ملوث ہونے کے واضح اور دستاویزی شواہد موجود ہیں۔ پاکستان ان دشمنانہ سرگرمیوں کو بے نقاب کرتا رہے گا اور اپنے عوام کا پوری قوت سے دفاع کرے گا۔ انسانی حقوق کے کارکن 16 دسمبر 2021 کو پشاور شہر میں آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) پر حملے کی برسی کے موقع پر لاہور میں مارچ کر رہے ہیں (عارف علی / اے ایف پی) انہوں نے عسکریت پسندوں اور ان کے حامیوں اور سہولت کاروں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ کوئی بھی، سیاسی، نظریاتی یا خارجی چوغہ پہن کر آئیں، ہم ان کا اصل چہرہ بھی لوگوں کے سامنے آشکار کریں گے بلکہ معرکہِ حق میں کامیابی کے جذبے کے ساتھ انہیں شکستِ فاش بھی دیں گے۔‘ اے پی ایس پشاور دہشت گردی آصف علی زرداری صدر مملکت پشاور کے آرمی پبلک سکول پر 16 دسمبر 2024 کو عسکریت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں بچوں اور اساتذہ سمیت 150 افراد جان گئے تھے۔ انڈپینڈنٹ اردو منگل, دسمبر 16, 2025 - 06:30 Main image:
پشاور شہر میں آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) پر حملے کی برسی کے موقع پر 16 دسمبر 2021 کو لاہور میں بچے موم بتیاں جلا رہے ہیں۔ اس حملے میں دہشت گردوں کے حملے میں 150 سے زیادہ طلبہ اور اساتذہ مارے گئے تھے (عارف علی / اے ایف پی)
پاکستان type: news related nodes: ملٹری کورٹ ٹرائل اے پی ایس جیسے مجرمان کے لیے تھا: جسٹس مسرت ہلالی اے پی ایس حملہ: ’طلبہ کے والدین کو مایوس نہیں ہونے دیں گے‘ اے پی ایس حملہ: وہ گلی جہاں سے دہشت گرد آئے اے پی ایس حملہ: 15 افسران کے خلاف کارروائی ہوئی SEO Title: اے پی ایس حملے کے 11 سال، بچوں کو نشانہ بنانے والوں سے مذاکرات نہیں ہو سکتے: صدر زداری copyright: show related homepage: Show on Homepage