میرؔ صاحب کے آنے سے لکھنؤ کو بھاگ لگ گئے!

دلّی کے اجڑنے کے بعد لکھنؤ آباد نظر آتا تھا۔ آصف الدّولہ نواب تھا۔ اہلِ کمال کی قدر ہونے لگی۔ پھر جو اٹھا وہیں کا ہو رہا۔ سب سے پہلے نادر شاہ کی تباہی کے بعد سراج الدین علی خاں آرزوؔ نے ادھر کا رخ کیا۔ ابھی ان کے لیے کوئی صورت نہ نکلی تھی […]