غزہ امن فورس پر ہمیں پاکستان کو ’مزید جوابات‘ دینے ہوں گے: امریکہ

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کی غزہ امن فورس میں شمولیت سے متعلق سوال پر جمعے کو کہا ہے کہ کسی بھی ’حتمی وابستگی‘ کے لیے کہنے سے قبل واشنگٹن کو اسلام آباد کو ’چند مزید جوابات‘ دینے ہوں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ منصوبے میں مسلم ممالک کی ایک بین الاقوامی سٹیبیلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) یا امن فورس کی تجویز دی گئی ہے، جو دو سالہ اسرائیلی جارحیت سے تباہ فلسطینی علاقے میں تعمیر نو اور اقتصادی بحالی کے لیے عبوری مدت کی نگرانی کرے۔ پاکستان کی غزہ امن فورس میں شمولیت کے حوالے سے خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے 17 دسمبر کو اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کا آئندہ چند ہفتوں میں واشنگٹن کا دورہ متوقع ہے، جہاں ممکنہ طور پر غزہ میں جنگ کے بعد سکیورٹی اور امدادی سرگرمیوں کے لیے مجوزہ کثیرالقومی فورس پر بات چیت ہو سکتی ہے۔ تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے ان خبروں کی تردید کر دی کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر آئندہ چند دنوں میں امریکہ دورے پر جا رہے ہیں اور ساتھ ہی بتایا کہ غزہ امن فورس میں شمولیت سے متعلق تاحال ’کوئی خودمختار فیصلہ نہیں کیا گیا‘ اور اس ضمن میں کسی بھی پیش رفت سے ’مناسب وقت پر آگاہ‘ کیا جائے گا۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) جمعے کو پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے وزیر خارجہ مارکو روبیو سے سوال کیا کہ ’امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستانی فوج غزہ میں موجود ہو۔ کیا امریکہ نے پاکستان سے اس بات کی رضامندی حاصل کر لی ہے کہ وہ وہاں امن سازی اور قیام امن کے لیے اپنے فوجی بھیجے گا؟‘ جس پر سیکریٹری روبیونے غزہ امن فورس میں ’شمولیت کی پیشکش‘ یا اس پر ’غور کرنے کی پیشکش‘ پر پاکستان کا ’شکریہ‘ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ امریکہ کو اس سے قبل اسلام آباد کو ’چند مزید جوابات‘ دینا ہوں گے۔ مارکو روبیو نے کہا: ’جن تمام ممالک سے ہم نے زمینی سطح پر (غزہ میں) موجودگی کے بارے میں بات کی ہے، ان سب کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے میں یہ کہوں گا کہ وہ خاص طور پر یہ جاننا چاہتے ہیں کہ مینڈیٹ کیا ہوگا، اس کا مخصوص دائرۂ اختیار کیا ہوگا اور فنڈنگ کا طریقۂ کار کیسا ہوگا؟ ’اس لیے ہم پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ اس نے اس میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے، یا کم از کم اس پر غور کرنے کی پیشکش کی ہے۔ میرا خیال ہے کہ کسی کو بھی حتمی وابستگی کے لیے کہنے سے قبل ہمیں انہیں چند مزید جوابات دینا ہوں گے۔‘ امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ نے پاکستان کے ’کلیدی کردار‘ کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس ایسے بہت سے ممالک ہیں، جو اس معاملے میں تمام فریقین کے قابل قبول ہیں اور جو آگے بڑھ کر استحکام فورس (غزہ امن فورس) کا حصہ بننے پر آمادہ ہیں اور یقیناً پاکستان اس میں ایک کلیدی کردار رکھتا ہے اگر وہ اس پر رضامند ہو جائے۔‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’تاہم، میرا خیال ہے کہ وہاں تک پہنچنے سے پہلے ہمیں انہیں چند مزید جوابات دینے ہوں گے۔‘ مارکو روبیو نے بتایا کہ ’ہم اس سلسلے میں کافی پیش رفت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اگلا قدم امن بورڈ کا اعلان اور اس فلسطینی ٹیکنوکریٹک گروپ کا اعلان ہے جو روزمرہ کی حکمرانی میں مدد دے گا۔ اور پھر جب یہ سب قائم ہو جائے گا تو اس سے ہمیں استحکام فورس کو حتمی شکل دینے میں مدد ملے گی، جس میں یہ بھی شامل ہوگا کہ اس کی ادائیگی کیسے کی جائے گی، قواعد کیا ہوں گے اور (غزہ کو) غیر فوجی علاقہ بنانے میں ان کا کردار کیا ہوگا، وغیرہ۔‘ امریکہ غزہ فورس غزہ واشنگٹن امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا: ’ہم پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ اس نے (غزہ استحکام فورس) میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے، یا کم از کم اس پر غور کرنے کی پیشکش کی ہے۔‘ انڈپینڈنٹ اردو ہفتہ, دسمبر 20, 2025 - 11:00 Main image:

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو 19 دسمبر 2025 کو واشنگٹن ڈی سی میں سٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں سال کے اختتام کی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ jw id: 74PDM43z type: video related nodes: غزہ امن فورس کا حصہ بننے کو تیار، حماس کو غیرمسلح کرنے پر نہیں: پاکستان ترکی: مسلمان ممالک کا غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس غزہ میں فوج بھیجنے کا دباؤ: فیلڈ مارشل کو سب سے کڑے امتحان کا سامنا غزہ فورس میں شامل ہونے کا فیصلہ نہیں ہوا، فیلڈ مارشل امریکہ نہیں جا رہے: پاکستان SEO Title: غزہ امن فورس کے معاملے پر ہمیں پاکستان کو ’چند مزید جوابات‘ دینے ہوں گے: امریکہ copyright: show related homepage: Hide from Homepage