جنوبی چین کی سرخ مٹی میں ایک پوشیدہ طاقت دفن ہے: یہ اہم ترین ’نایاب زمینی دھاتوں ‘ کے دنیا کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک ہے، جہاں ایک خفیہ صنعت سخت پہرے میں دن رات کان کنی میں مصروف ہے۔ صوبہ جیانگ شی کی پہاڑیاں چین کی زیادہ تر نایاب زمینی کانوں کا مسکن ہیں، جہاں سے حاصل ہونے والا مواد سمارٹ فونز اور میزائل گائیڈنس ٹیکنالوجی سمیت مصنوعات کی ایک وسیع تعداد میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ پھلتی پھولتی صنعت چینی حکام کی سخت نگرانی میں ہے اور میڈیا کو یہاں تک رسائی شاذ و نادر ہی دی جاتی ہے۔ گذشتہ ماہ اس خطے کے ایک غیر معمولی دورے کے دوران، اے ایف پی کے صحافیوں کا پیچھا کیا گیا اور خفیہ اداروں کے نگرانوں کی جانب سے ان کی نگرانی کی گئی، جنہوں نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔ کمپنیوں نے انٹرویو کی درخواستیں قبول نہیں کیں۔ یہ کاروبار عروج پر ہے: امریکی جیولوجیکل سروے کے مشاہدے میں آنے والے چین میں نایاب معدنیات کے پروسیسنگ پوائنٹس کی تعداد جو 2010 میں 117 تھی، اب بڑھ کر 2017 تک 2,057 ہو گئی ہے۔ یو ایس جی ایس کی جانب سے آج ملک بھر میں ریکارڈ کیے گئے 3,085 مقامات میں سے زیادہ تر جیانگ شی کی پہاڑیوں میں موجود ہیں۔ مقامی لوگوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ نایاب دھاتوں کی ایک کان میں تقریباً مسلسل کام جاری رہتا ہے۔ قصبہ ’بانشی‘ کے ایک رہائشی نے بتایا، ’یہاں ہفتے کے ساتوں دن، 24 گھنٹے کام ہوتا ہے۔‘ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) قریب ہی ایک وسیع نئے انڈسٹریل پارک میں دن کے آغاز پر تعمیراتی کام شروع ہو رہا تھا، جس میں نایاب دھاتوں کی پروسیسنگ کی تنصیبات بھی شامل ہیں۔ یہ مصروف کان کنی کا خطہ بیجنگ کی جانب سے اس سٹریٹجک شعبے میں اپنی طاقت بڑھانے کے لیے دہائیوں پر محیط کوششوں کا نتیجہ ہے۔ یہ کوششیں اس سال رنگ لائیں، جب امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں ایک عارضی جنگ بندی طے پائی اور چین نے نایاب دھاتوں پر سخت برآمدی کنٹرول میں نرمی کی۔ واشنگٹن اب متبادل سپلائی چینز قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے، لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کوشش میں کئی سال لگیں گے۔ دیگر مغربی حکومتوں میں بڑھتی ہوئی تشویش کے پیشِ نظر، یورپی یونین نے اس ماہ ان اہم معدنیات کے حصول کے لیے چین پر بلاک کا انحصار کم کرنے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا۔ یورپی بلاک نے کہا کہ وہ کان کنی، ریفائننگ اور اہم مواد کی ری سائیکلنگ کے منصوبوں کی حمایت کے لیے تقریباً تین ارب یورو (3.5 ارب ڈالر) مختص کرے گا، اور ’یورپین سینٹر فار کریٹیکل را میٹریلز‘ کے نام سے سپلائی کا مرکز قائم کرنے کی تجویز دی۔ بھاری دھاتیں سابق چینی رہنما ڈینگ ژیاؤ پنگ نے 1992 کی ایک تقریر میں کہا تھا، ’مشرق وسطیٰ کے پاس تیل ہے، چین کے پاس نایاب زمینی دھاتیں ہیں۔‘ تب سے چین نے اپنے قدرتی ذخائر، جو کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں، کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس شعبے میں پروسیسنگ اور جدت پر غلبہ حاصل کیا ہے۔ ملک کی نایاب دھاتوں کی صنعت دو اہم مراکز میں مرتکز ہے۔ ایک ’انر منگولیا‘ کے علاقے میں صحرائے گوبی کے کنارے واقع ’بیان اوبو‘ کان کنی کا ضلع ہے، جو روزمرہ کی اشیا میں مقناطیسوں کے لیے استعمال ہونے والی ’ہلکی‘ نایاب دھاتوں سے مالا مال ہے۔ دوسرا مرکز جیانگ شی کے شہر گانژو کے ارد گرد ہے، جو ’بھاری‘ نایاب دھاتوں میں مہارت رکھتا ہے۔ ان کا نکالنا مشکل ہے لیکن حرارت سے مزاحم مقناطیس، لڑاکا طیاروں کے انجن، میزائل گائیڈنس سسٹم اور لیزرز میں استعمال کی وجہ سے یہ زیادہ قیمتی ہیں۔ گانژو کے ارد گرد ناہموار پہاڑیاں سٹریٹجک ’بھاری‘ عناصر کی دنیا کی سب سے بڑی کان کنی اور پروسیسنگ آپریشنز کا گھر ہیں، جن میں ڈیسپروسیم (dysprosium)، اٹریئم (yttrium) اور ٹربیئم (terbium) شامل ہیں۔ اور صرف لونگنان ضلع میں، یو ایس جی ایس نے ایسے 886 مقامات گنے، جو جیانگ شی کے کل مقامات کا 31.5 فیصد ہیں۔ لونگنان میں اے ایف پی کی ٹیم نے انڈسٹریل ڈسٹرکٹ میں نایاب دھاتوں کے بڑے پروسیسنگ پلانٹس کی قطاریں دیکھیں جو نکالنے والی سائٹوں کے گھنے جھرمٹ سے ملحق تھیں۔ 20 نومبر 2025 کو جیانگ شی صوبے میں ایک سائن بورڈ جس پر غیر قانونی کان کنی کے خلاف خبردار کیا گیا ہے (اے ایف پی) ’پہاڑوں کو ہٹانا‘ بھاری نایاب دھاتیں لاکھوں سالوں میں بنتی ہیں، جب بارش آتش فشاں چٹانوں کو توڑتی ہے اور عناصر سطح کے قریب جمع ہو جاتے ہیں۔ جیانگ شی کی ہلکی ڈھلوانیں، زیادہ بارش اور قدرتی پتھر اسے ایسے عناصر کے لیے بہترین جگہ بناتے ہیں۔ خطے میں کان کنی کے طریقے دہائیوں کے دوران تبدیل ہوئے ہیں۔ حکام نے انتہائی تباہ کن طریقوں پر تنقید کی ہے اور 2010 کی دہائی کے اوائل سے ’بے ہنگم کھدائی‘ کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔ 2015 میں چین کے اعلیٰ صنعت اور ٹیکنالوجی ریگولیٹر نے ایک طریقہ کار جسے ’پہاڑوں کو ہٹانا‘ کہا جاتا ہے، کے بارے میں بتایا کہ اس میں ’پہلے درخت کاٹے جاتے ہیں، پھر جھاڑیاں صاف کی جاتی ہیں اور آخر میں اوپری مٹی کو ہٹا دیا جاتا ہے، جس سے ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے۔‘ وقت کے ساتھ ساتھ بغیر لائسنس کان کنی میں زبردست کمی آئی ہے۔ دیہی علاقوں میں اب بڑے بڑے بورڈز نایاب زمینی وسائل کی غیر قانونی کھدائی کے خلاف خبردار کرتے ہیں۔ دیگر بورڈز پر ایسی حرکتوں کی اطلاع دینے پر نقد انعامات کی پیشکش کی گئی ہے۔ صنعت کو بڑی حد تک دو بڑی سرکاری کمپنیوں میں ضم کر دیا گیا ہے۔ گانژو کی ایک سڑک پر جسے ’ریئر ارتھ ایونیو‘ کا نام دیا گیا ہے، تعمیراتی کارکن ان جنات میں سے ایک، ’چائنا ریئر ارتھ گروپ‘ کے وسیع و عریض نئے ہیڈ کوارٹر کو مکمل کرنے کے لیے تیزی سے کام کر رہے تھے۔ لیکن صوبے کی پہاڑیوں پر اب بھی ماضی کے کان کنی کے طریقوں کے داغ موجود ہیں، جہاں سرخ مٹی کے بنجر ٹکڑے نمایاں ہیں اور وہاں دوبارہ پودے اگانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ چین کان کن دھات سمارٹ فون سابق چینی رہنما ڈینگ ژیاؤ پنگ نے 1992 کی ایک تقریر میں کہا تھا، ’مشرق وسطیٰ کے پاس تیل ہے، چین کے پاس نایاب زمینی دھاتیں ہیں۔‘ اے ایف پی اتوار, دسمبر 21, 2025 - 09:15 Main image:
21 نومبر 2025 کو جیانگ شی صوبے میں زیرِ تعمیر نایاب دھاتوں کا انڈسٹریل پارک (اے ایف پی)
type: news related nodes: زمینی تہہ میں قیمتی دھاتیں بڑی مقدار میں موجود: سائنس دان نئی کچ دھات کی دریافت، بیٹری ٹیکنالوجی میں اہم پیش رفت متوقع ’چپ وار‘ کے الزامات: چین نے اہم دھاتوں کی برآمدات روک دیں دھات کھانے والا بیکٹیریا حادثاتی طور پر دریافت SEO Title: سمارٹ فون سے میزائل تک: چین کی وہ صنعت جو سخت پہرے میں 24 گھنٹے کام کرتی ہ copyright: show related homepage: Hide from Homepage