بعض نازیبا الفاظ کا منہ سے نکل جانا آپ کو دفتر میں مشکل میں ڈال سکتا ہے یا والدین کی جانب سے منہ صابن سے دھونے کی سزا بھی مل سکتی ہے۔ لیکن جریدے ’امریکن سائیکالوجسٹ‘ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق گالی دینے کے کچھ حقیقی فوائد ہو سکتے ہیں۔ محققین نے دریافت کیا کہ گالی دینا لوگوں کی جسمانی کارکردگی بڑھانے کا ایک ’کیلوری نیوٹرل‘ طریقہ ہو سکتا ہے۔ یہ مشکل جسمانی سرگرمیوں کے دوران لوگوں کی جھجک ختم کرنے اور خود کو مزید زور لگانے میں مدد کرتا ہے۔ تحقیق کے مصنف ڈاکٹر رچرڈ سٹیونز نے کہا، ’بہت سی صورتوں میں لوگ شعوری یا لاشعوری طور پر اپنی پوری طاقت استعمال کرنے سے خود کو روکتے ہیں۔ گالی دینا خود کو توجہ مرکوز رکھنے، پر اعتماد محسوس کرنے اور کم ہچکچانے کا ایک آسانی سے دستیاب طریقہ ہے، اور یہ آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتا ہے۔‘ ٹیم کی گذشتہ تحقیق سے پتہ چلا تھا کہ جب لوگ برا بھلا کہتے ہیں تو وہ کئی جسمانی چیلنجز میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ان چیلنجوں میں یہ شامل ہے کہ وہ کتنی دیر تک اپنا ہاتھ برفیلے پانی میں رکھ سکتے ہیں اور چیئر پش اپ ورزش کے دوران کتنی دیر تک اپنے جسم کا وزن اٹھا سکتے ہیں۔ لیکن ڈاکٹر سٹیونز یہ سمجھنا چاہتے تھے کہ لوگ گالی دیتے وقت بہتر کارکردگی کیوں دکھاتے ہیں۔ ان کا خیال تھا کہ برا بھلا کہنا لوگوں کو ایک ’بےقابو ذہنی کیفیت‘ (disinhibited state) میں لا سکتا ہے، جو انہیں زیادہ زور لگانے کی اجازت دیتا ہے۔ انہوں نے ’دی انڈپینڈنٹ‘ کو بتایا: ’ہم اس خیال پر کام کر رہے تھے کہ گالی دینے کے یہ مفید اثرات اس لیے ہوتے ہیں کیونکہ یہ ہمیں اس لمحے میں آزاد محسوس کرواتی ہے اور ہم خود کو نہیں روکتے، اور اپنی دستیاب صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہیں۔‘ اس نظریے کو جانچنے کے لیے محققین نے 192 افراد سے کہا کہ وہ چیئر پش اپ کرتے ہوئے ہر دو سیکنڈ میں اپنی پسند کی گالی کا کوئی لفظ یا کوئی عام سا لفظ دہرائیں۔ پھر ان سے کام کے دوران ان کی ذہنی حالت کے بارے میں سوال کیے گئے۔ محققین نے معلوم کیا کہ جن شرکا نے چیئر پش اپ ٹاسک کے دوران گالی دی، وہ ایک عام لفظ دہرانے والوں کے مقابلے میں اپنے جسم کا وزن ’نمایاں طور پر زیادہ دیر تک‘ اٹھانے کے قابل تھے۔ انہوں نے جھجک ختم ہونے سے منسلک کئی متغیرات (variables) کی بھی پیمائش کی اور ان سب میں اضافہ پایا۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) ڈاکٹر سٹیونز نے کہا، ’ایک چیز دھیان بٹنا تھی، لہذا ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ شرکا کے لیے گالی دہرانا کتنا دھیان بٹانے والا تھا۔ جذباتی زبان ہونے کی وجہ سے گالی ہماری توجہ حاصل کر لیتی ہے اس لیے ہمارے پاس ان منفی خیالات پر غور کرنے کی گنجائش نہیں بچتی جو شاید پہلے ہمارے ذہن میں آ سکتے تھے۔ اسی وجہ سے ہماری جھجک ختم ہو جاتی ہے۔‘ ٹیم نے اس چیز میں بھی اضافہ پایا جسے انہوں نے ’ نفسیاتی بہاؤ‘ کا نام دیا۔ یہ وہ ذہنی کیفیت ہے جسے ڈاکٹر سٹیونز نے ’کسی کام میں مکمل طور پر مگن ہو جانا‘ اور ’کسی اور چیز کے بارے میں نہ سوچنا‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ’یہ ایک خوشگوار کیفیت ہوتی ہے، ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم جو کر رہے ہیں اس پر ہمارا کنٹرول ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ یہ ہماری ظاہری ذہنیت میں اضافے کی وجہ سے ہوتا ہے، جو ان خیالات کو روکتا ہے جو بصورت دیگر وہاں موجود ہو سکتے تھے، یعنی ہم گالی دینے کے بعد کام میں زیادہ تسلسل محسوس کرتے ہیں۔‘ انہوں نے معلوم کیا کہ لوگوں نے گالی دینے کے بعد زیادہ خود اعتمادی کا مظاہرہ بھی کیا، جس سے انہیں ’تمام بری چیزوں کو بھولنے‘ اور اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملا۔ ڈاکٹر سٹیونز نے کہا: ’یہ نتائج یہ سمجھانے میں مدد کرتے ہیں کہ گالی دینا اتنا عام کیوں ہے۔ گالی دینا لفظی طور پر ایک کیلوری نیوٹرل، منشیات سے پاک، کم لاگت اور آسانی سے دستیاب ٹول ہے جو ہمارے اختیار میں ہے جب ہمیں کارکردگی میں اضافے کی ضرورت ہوتی ہے۔‘ سائنس دانوں کے مطابق گالیاں دینے والوں نے زیادہ وزن اٹھایا (پیکسلز) یونیورسٹی آف الاباما ان ہنٹسویل سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف نکولس واشموت کے مطابق، ٹیم اب یہ تحقیق کرنے کا ارادہ رکھتی ہے کہ آیا گالی دینے سے ملنے والا یہ فائدہ دیگر سیاق و سباق میں بھی کام کرتا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا: ’ہماری تجربہ گاہیں اب یہ مطالعہ کر رہی ہیں کہ گالی دینا عوامی تقریر اور رومانوی تعلقات میں پیش قدمی کو کیسے متاثر کرتا ہے، یہ دو ایسی صورتیں ہیں جہاں لوگ ہچکچاتے ہیں یا تذبذب کا شکار ہوتے ہیں۔‘ لیکن ڈاکٹر سٹیونز نے خبردار کیا کہ ان نتائج کو ہر موقع پر گالی دینے کے جواز کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا، ’گالی دینے کے حوالے سے رویے بدل رہے ہیں، لیکن آپ کو محتاط رہنا ہو گا۔‘ ’کیونکہ جب گالی گالی نہیں رہے گی (یعنی معمول بن جائے گی)، تو شاید اس کے اثرات بھی ختم ہو جائیں گے۔ اس لیے اس میں توازن رکھنا ضروری ہے۔‘ یہ اس تحقیق کے بعد سامنے آیا ہے جس میں پایا گیا تھا کہ زیادہ گالیاں دینے والے لوگ زیادہ دیانت دار ہو سکتے ہیں۔ یونیورسٹی آف کیمبرج، ماسٹرچٹ یونیورسٹی، ہانگ کانگ یونیورسٹی اور سٹینفورڈ کے محققین نے ایک لیب میں 276 افراد، فیس بک پر 73,789 لوگوں کے سماجی میل جول کا مطالعہ کیا اور ہر امریکی ریاست کے لیے دیانتداری کے انڈیکس کے مقابلے میں اوسطاً غیر اخلاقی زبان کے سکور کی پیمائش کی۔ انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ’غیر اخلاقی زبان اور ایمانداری کے درمیان ایک مستقل مثبت تعلق موجود ہے۔ انفرادی سطح پر غیر اخلاقی زبان کا تعلق کم جھوٹ اور دھوکہ دہی سے تھا اور معاشرتی سطح پر اس کا تعلق اعلیٰ دیانتداری سے تھا۔‘ ورزش نفسیات فیس بک ایک نئی تحقیق کے مطابق گالی دینے سے آپ کو اپنے مقاصد کے حصول میں مدد مل سکتی ہے۔ نکول وٹون کین اتوار, دسمبر 21, 2025 - 11:15 Main image:
سائنس دانوں نے پتہ چلایا کہ گالی دینے سے خوداعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے (پیکسلز)
سائنس type: news related nodes: گالی دینا ہر شخص کی ضرورت ہے، سائنس نے ثابت کر دیا پارک میں سیاحوں کو گالیاں دینے والے طوطے ہٹا دیے گئے آسٹریلیا کا گالیاں دینے والا بطخا دو گیندیں، ایک رن اور ’ہزار گالیاں‘: سہواگ کا پاکستان کے خلاف پہلا میچ SEO Title: گالی دینا بری عادت سہی مگر اس کے ’حیران کن‘ جسمانی فوائد سامنے آ گئے copyright: IndependentEnglish origin url: https://www.independent.co.uk/news/health/swearing-benefits-stronger-study-science-b2887663.html show related homepage: Hide from Homepage