علمدار روڈ سے گولڈ میڈل تک: ام البنین ناصری کی کہانی

بلوچستان کے قبائلی معاشرے میں جہاں لڑکیوں کے خواب عموماً چار دیواری تک محدود کر دیے جاتے ہیں، وہیں کوئٹہ کے علاقے علمدار روڈ سے تعلق رکھنے والی ام البنین ناصری نے فنسنگ جیسے مشکل اور مہنگے کھیل کو اپنا مقدر بنا کر نہ صرف سماجی روایتوں کو چیلنج کیا بلکہ قومی سطح پر بلوچستان کا نام بھی روشن کیا۔ ام البنین ناصری نے محض 17 سال کی عمر میں فنسنگ کھیلنے کا عزم کیا۔ شروعاتی دن ان کے لیے آسان نہیں تھے۔ معاشی مشکلات ایک طرف اور معاشرتی دباؤ دوسری جانب، مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ کراچی میں منعقد ہونے والے 35ویں آل پاکستان نیشنل گیمز میں ام البنین ناصری نے فنسنگ کے مقابلوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چار میڈل اپنے نام کیے، جن میں ایک گولڈ، ایک سلور اور دو برانز میڈل شامل ہیں۔ ام البنین ناصری روزانہ کی بنیاد پر کوئٹہ کے وسط میں قائم ایوب سٹیڈیم میں موجود فنسنگ اکیڈیمی میں تین گھنٹے پریکٹس کرتی ہیں۔ ان کے ساتھ ان کی چھوٹی بہن ماہین زہرہ بھی فنسنگ سیکھنے کے لیے اکیڈیمی آتی ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ یہ سفر اب ایک فرد تک محدود نہیں رہا بلکہ ایک مثال بنتا جا رہا ہے۔ ام البنین کا کہنا ہے کہ فنسنگ میں کامیابی کا سہرو ان کی محنت کے علاوہ گھر والوں کے تعاون اور حوصلہ افزائی کو بھی جاتا ہے (انڈپینڈنٹ اردو) ام البنین ناصری نے بتایا کہ طالب علمی کے دور میں انہیں شدید مشکلات کا سامنا رہا کیونکہ فنسنگ ایک مہنگا کھیل ہے اور ان کے والد ان کے تمام اخراجات پورے کرنے سے قاصر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں قبائلی معاشرہ ہونے کی وجہ سے عموماً لڑکیوں کو چولہے، چکی اور گھر کے کاموں تک محدود رکھا جاتا ہے، مگر ان کے گھر والوں نے ان پر اعتماد کیا اور ہر قدم پر سپورٹ کیا تاکہ وہ اپنے خواب کو حقیقت میں بدل سکیں۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) انہوں نے بتایا کہ فنسنگ سے ان کا شوق کالج کے زمانے میں شروع ہوا، جب کالجز میں لگنے والے کیمپس کے دوران انہوں نے پہلی بار اس کھیل کو آزمایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ احساس بالکل مختلف ہے۔ ’اس میں ایک الگ خوشی اور اندرونی تسکین ملتی ہے جو فٹبال، کراٹے یا دیگر کھیلوں میں محسوس نہیں ہوتی۔ تمام کھیل اچھے ہوتے ہیں، مگر فنسنگ مجھے بہت یونیک لگی۔ اس سے یہ احساس ہوتا ہے کہ پاکستان میں بھی ایسے سپورٹس اور ایسے پلیئرز موجود ہیں جو فنسنگ کھیل رہے ہیں۔‘ نیشنل گیمز میں بلوچستان سے 500 سے زائد کھلاڑیوں نے شرکت کی، تاہم میڈلز اور تمغے جیتنے میں سب سے نمایاں نام ام البنین ناصری کا رہا، جنہوں نے ثابت کیا کہ اگر حوصلہ، گھر والوں کا اعتماد اور مسلسل محنت ساتھ ہو تو بلوچستان کی بیٹیاں بھی قومی سطح پر کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ سکتی ہیں۔ کوئٹہ بلوچ قبائل بلوچستان نیشنل گیمز کراچی میں 35ویں آل پاکستان نیشنل گیمز میں ام البنین ناصری نے فنسنگ کے مقابلوں میں چار میڈل جیتے، جن میں ایک گولڈ، ایک سلور اور دو برانز شامل ہیں۔ سید عبدالعلی سوموار, دسمبر 22, 2025 - 07:00 Main image:

کوئٹہ کی ام البنین ناصری نے محض 17 سال کی عمر میں فنسنگ جیسا مشکل اور مہنگا کھیل کھیلنا شروع کیا (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان jw id: bv1Vm7sY type: video related nodes: کراچی میں 18 سال بعد 35ویں نیشنل گیمز کا آغاز نیشنل گیمز: بہترین وومن سپائیکر کی نظریں عالمی مقابلوں پر نیشنل گیمز میں دو گولڈ میڈلز جیتنے والی تیز ترین خاتون ایتھلیٹ نیشنل گیمز کی بدولت پہلی بار کوئٹہ دیکھنے والی کشمیری کھلاڑی SEO Title: علمدار روڈ سے گولڈ میڈل تک: ام البنین ناصری کی کہانی copyright: show related homepage: Hide from Homepage