قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے پیر کو ہونے والے اجلاس میں وزارت تجارت کے حکام نے کہا کہ انہوں نے افغانستان سے سرحد بند کرنے کی سفارش نہیں کی گئی جب کہ سرحدوں کی بندش سے پاکستان کی پورے وسطی ایشیا تک تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ پاکستان افغانستان سرحدی جھڑپوں کے بعد طورخم اور چمن جیسے اہم تجارتی راستے بند ہیں، جس نے تجارت کو مفلوج کر دیا ہے اور قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ تناؤ کے بعد سرحدوں پر دونوں جانب سامان سے بھرے کنٹینرز موجود ہیں۔ وزارت تجارت کے حکام نے کہا کہ پاکستان کی بندرگاہوں پر وسطی ایشیائی ممالک کے کنٹینرز بھی رکے ہوئے ہیں اور ہم نے ان ممالک کو کہا گیا ہے کہ وہ ایران یا چین کے راستے اپنے کنٹینرز لے جائیں۔ بعض ممالک کے کنٹینرز کے لیے ہوائی راستے سے سامان منتقل کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ کمیٹی اجلاس میں بیرون ملک پاکستانی سفارتی مشنز کے تجارت میں کردار پر بھی غور کیا گیا۔ سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور وزارت تجارت کے حکام کمیٹی میں پیش ہوئے۔ چیئرپرسن کمیٹی حنا ربانی کھر نے اس موقع پر کہا کہ ’ہم مشنز اور ٹریڈ اتاشیوں کو پرانے طریقے سے چلا رہے ہیں۔ دنیا میں اب رجحان بدل چکا ہے۔ مشنز کو معاشی ڈپلومیسی پر ٹریننگ دی جائے اور جو مشن جس ملک میں ہے اسے وہاں تجارت کے فروغ کے لیے واضح پالیسی دی جائے۔‘ سیکرٹری خارجہ نے وزارت کے امور کے حوالے سے سنجیدہ نوعیت کے انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ ’وزارت خزانہ کی اجازت کے بغیر اپنی وزارت کا تنظیمی ڈھانچہ بھی تبدیل نہیں کر سکتے۔ چھوٹے چھوٹے مسائل مل کر پورے نظام کو مفلوج کر رہے ہیں۔ ہمارا دیگر ممالک کے مقابلے میں وزارت خارجہ کا بہت چھوٹا سیٹ اپ اور کم وسائل ہیں۔ دیگر ممالک کے مقابلے میں ہمارے بیرون ملک چھوٹے دفاتر ہیں۔ فنڈز کی قلت کے باعث مشنز میں افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔‘ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) چانسریز کی تعداد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ ’ہمارے مشنز کے پاس 121 عمارتیں ہیں جن میں صرف 48 حکومت کی ملکیت ہیں۔ ہم نے 2024 میں چانسلریز کے لیے 6.4 ملین ڈالرز اور رہائش گاہوں کی مد میں 8.4 ملین ڈالرز ادائیگی کی۔ ہم بیرون ممالک کل 14.8 ملین ڈالرز کی ادائیگی کرتے ہیں۔ ہمارے 17 مشنز کے پاس موڈیج کی سہولت بھی موجود ہے۔‘ سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’سفارت خانوں کی عمارتوں کی تعمیر اور مرمت کے لیے بھی وزارت کو شدید فنڈنگ مسائل درپیش ہیں، حتیٰ کہ وزارت منصوبہ بندی نے فنڈز جاری کرنے سے انکار کیا ہے، جس کے باعث اب بیرون ملک سفارتی عمارتوں کے لیے قرض لینے کی بات کی جا رہی ہے۔ جدہ میں پاکستانی سفارت خانے کی عمارت وزارت خارجہ نے اپنے محدود فنڈز سے تعمیر کی جبکہ مجموعی طور پر سفارتی اثاثوں کے بہتر انتظام کے لیے وزارت نے ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی بھی قائم کر رکھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ذیلی کمیٹی نے چھ اجلاسوں کے بعد بیرون ممالک سفارت خانوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے قابلِ عمل سفارشات تیار کی ہیں۔ اجلاس کے دوران کمیٹی اراکین نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ کی گفتگو سے وزارت کو درپیش مشکلات اور بے بسی واضح طور پر نظر آتی ہے جب کہ یہ صورت حال قومی مفاد کے لیے تشویشناک ہے۔ پاکستان افغانستان تجارت پاک افغان سرحد سرحدی کشیدگی پاکستان افغانستان سرحدی جھڑپوں کے بعد طورخم اور چمن جیسے اہم تجارتی راستے بند ہیں، جس نے تجارت کو مفلوج کر دیا ہے اور قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مونا خان سوموار, دسمبر 22, 2025 - 19:00 Main image:
2021 میں افغانستان کے ساتھ طورخم بارڈر کی جانب جاتے مال بردار ٹرک (اے ایف پی)
معیشت type: news related nodes: ’خونریزی اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتی‘: پاکستان کی افغانستان کو تنبیہ افغانستان کا ایران میں ہونے والے علاقائی اجلاس میں شرکت سے انکار کراچی بندرگاہوں پر پھنسے کنٹینیر: پورٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان افغان سرزمین بیرونی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی: امیر متقی SEO Title: افغانستان سے سرحد بند کرنے کی سفارش نہیں کی: وزارت تجارت copyright: show related homepage: Show on Homepage