امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو ایک بار پھر دہرایا ہے کہ امریکہ کو ’قومی سلامتی‘ کے لیے گرین لینڈ کی ضرورت ہے۔ ان کا یہ بیان ڈنمارک کے ملکیتی برفانی جزیرے کے لیے خصوصی ایلچی کی تقرری کے بعد سامنے آیا جس نے کوپن ہیگن کے ساتھ ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ جنوری میں وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد سے ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ امریکہ کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر وسائل سے مالا مال اس خود مختار علاقے کی ’ضرورت‘ ہے اور انہوں نے اسے حاصل کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا۔ ٹرمپ نے اتوار کو لوزیانا کے گورنر جیف لینڈری کو گرین لینڈ کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کیا، جس پر ڈنمارک نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سفیر کو طلب کر لیا۔ پیر کو فلوریڈا کے شہر پام بیچ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا: ’ہمیں گرین لینڈ قومی سلامتی کے لیے چاہیے، معدنیات کے لیے نہیں۔‘ انہوں نے کہا: ’اگر آپ گرین لینڈ پر نظر ڈالیں، ساحل کے اوپر اور نیچے دیکھیں تو آپ کو ہر جگہ روسی اور چینی بحری جہاز نظر آئیں گے۔ ہمیں قومی سلامتی کے لیے اس کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ ہر صورت میں چاہیے۔‘ صدر نے مزید کہا کہ لینڈری اس مشن کی ’قیادت کرنا چاہتے تھے۔‘ اپنی تقرری پر لینڈری نے فوری طور پر ڈینش علاقے کو ’امریکہ کا حصہ‘ بنانے کا عزم ظاہر کیا۔ ڈینش وزیراعظم میٹے فریڈرکسن اور گرین لینڈ کے وزیراعظم جینز فریڈرک نیلسن نے پیر کو اس سے قبل ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ گرین لینڈ گرین لینڈرز کا ہے۔ انہوں نے کہا: ’آپ کسی دوسرے ملک کا الحاق نہیں کر سکتے۔ ہم اپنی مشترکہ علاقائی سالمیت کے احترام کی توقع کرتے ہیں۔‘ ڈینش وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے کہا کہ وہ اس اقدام پر ’شدید غصے‘ میں ہیں اور انہوں نے واشنگٹن کو ڈنمارک کی خودمختاری کا احترام کرنے کی تنبیہ کی۔ بعد ازاں یورپی یونین نے ڈنمارک کے ساتھ اپنی ’مکمل یکجہتی‘ کی پیشکش کی۔ ڈینش وزیر خارجہ نے اس سے قبل ٹی وی ٹو کو بتایا کہ یہ تقرری اور بیانات ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ ہیں اور کچھ گھنٹوں بعد بتایا کہ امریکی سفیر کو وضاحت کے لیے وزارت میں طلب کیا گیا تھا۔ راسموسن نے پبلک براڈکاسٹر ڈی آر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: ’ہم نے آج امریکی سفیر کو وزارت خارجہ میں گرین لینڈ کے نمائندے کے ساتھ ملاقات کے لیے طلب کیا، جہاں ہم نے بہت واضح طور پر ایک سرخ لکیر کھینچی اور وضاحت بھی طلب کی۔‘ سٹریٹجک محل وقوع یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین اور یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا نے سوشل میڈیا پر زور دیا کہ علاقائی سالمیت اور خودمختاری ’بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصول‘ ہیں۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) ڈنمارک اور گرین لینڈ دونوں کے رہنماؤں نے بارہا اصرار کیا ہے کہ یہ وسیع جزیرہ برائے فروخت نہیں ہے اور یہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرے گا۔ جنوری میں ہونے والے ایک اوپینین پول کے مطابق گرین لینڈ کے 57 ہزار باشندوں میں سے زیادہ تر ڈنمارک سے آزادی تو چاہتے ہیں لیکن امریکہ کا حصہ بننا نہیں چاہتے۔ راسموسن نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے خصوصی ایلچی کی تقرری گرین لینڈ میں امریکہ کی مسلسل دلچسپی کی تصدیق کرتی ہے۔ انہوں نے اے ایف پی کو ای میل کیے گئے ایک بیان میں کہا: ’تاہم ہم اصرار کرتے ہیں کہ ہر کوئی، بشمول امریکہ، سلطنت ڈنمارک کی علاقائی سالمیت کا احترام کرے۔‘ واشنگٹن کا موقف ہے کہ شمالی امریکہ اور یورپ کے درمیان واقع گرین لینڈ اسے آرکٹک خطے میں اپنے حریفوں پر معاشی برتری دلا سکتا ہے۔ اس جزیرے میں نایاب زمینی معدنیات کے ذخائر موجود ہیں اور قطبی برف پگھلنے اور نئے بحری راستے ابھرنے کے بعد یہ ایک اہم کھلاڑی ثابت ہو سکتا ہے۔ گرین لینڈ کا محل وقوع اسے روس اور امریکہ کے درمیان میزائلوں کے لیے مختصر ترین راستے پر بھی لاتا ہے۔ امریکہ کا گرین لینڈ میں پٹوفک (Pituffik) فوجی اڈہ موجود ہے اور اس نے جون 2020 میں جزیرے پر قونصل خانہ بھی کھولا تھا۔ اگست میں ڈنمارک نے امریکی ناظم الامور کو طلب کیا تھا جب ٹرمپ کے قریبی کم از کم تین امریکی عہدیداروں کو گرین لینڈ کے دارالحکومت نوک (Nuuk) میں دیکھا گیا جو یہ جاننے کی کوشش کر رہے تھے کہ لوگ امریکہ کے ساتھ گہرے تعلقات کے بارے میں کیا محسوس کرتے ہیں۔ گرین لینڈ پر قبضہ کرنے کے ٹرمپ کے عزم نے ڈنمارک کو حیران کر دیا ہے، جو نیٹو کا رکن ہے اور افغانستان اور عراق کی جنگوں میں امریکہ کے شانہ بشانہ لڑ چکا ہے۔ جنوری میں کوپن ہیگن نے آرکٹک خطے میں اپنی فوجی موجودگی بڑھانے کے لیے دو ارب ڈالر کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیدرلینڈ ڈنمارک سکیورٹی گرین لینڈ صدر ٹرمپ کا بیان ڈنمارک کے ملکیتی برفانی جزیرے کے لیے خصوصی ایلچی کی تقرری کے بعد سامنے آیا جس نے کوپن ہیگن کے ساتھ ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ انڈپینڈنٹ اردو منگل, دسمبر 23, 2025 - 13:15 Main image:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 22 دسمبر 2025 کو پام بیچ، فلوریڈا میں میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)
دنیا jw id: N5aZRd0G type: video related nodes: معدنیات، جغرافیہ، چین کا ڈر؟ ٹرمپ گرین لینڈ کیوں حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ گرین لینڈ میں برفانی تودہ سمندر میں گرنے سے زمین نو دن تک لرزتی رہی: تحقیق قرآن کی بے حرمتی: سعودی عرب کا ڈنمارک کے سفارت کار کو طلب کرکے احتجاج پاکستان سے نمک میں لائی گئی ڈیڑھ ہزار کلو ہیروئن ضبط: نیدر لینڈز SEO Title: قومی سلامتی کے لیے گرین لینڈ کا حصول ناگزیر ہے: ٹرمپ copyright: show related homepage: Hide from Homepage