ملک کے معروف علما نے مجلس اتحاد امت پاکستان کے مشاورتی اجلاس میں حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حماس کو غیر مسلح کرنے کے لیے غزہ میں فوج بھیجنے سے گریز کرے۔ یہ اجلاس پیر کو کراچی میں ہوا جس میں مفتی منیب الرحمٰن، مفتی تقی عثمانی، مولانا فضل الرحمٰن سمیت متعدد مکاتب فکر کے علما نے شرکت کی۔ گذشتہ ہفتے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کا آئندہ چند ہفتوں میں واشنگٹن کا دورہ متوقع ہے، جہاں ممکنہ طور پر غزہ میں جنگ کے بعد سکیورٹی اور امدادی سرگرمیوں کے لیے مجوزہ کثیر القومی فورس پر بات چیت ہو سکتی ہے۔ تاہم اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے 18 دسمبر کو کہا تھا کہ فیلڈ مارشل کا امریکہ کو کوئی فی الحال طے نہیں ہے اور غزہ میں بین الاقوامی سٹیبیلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) میں ’پاکستان کی شرکت کے حوالے سے تاحال کوئی خودمختار فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اس ضمن میں کسی بھی پیش رفت سے مناسب وقت پر آگاہ کیا جائے گا۔‘ مجلس اتحاد امت پاکستان کے اعلامیے میں کہا گیا ہے ’مسلمان ملکوں سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی افواج وہاں بھیج کر حماس غیر مسلح کریں۔ متعدد مسلمان حکومتیں اس سے انکار کر چکی ہیں اور اپ پاکستان پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔ ’یہ اجتماع پوری تاکید کے ساتھ حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ حماس کو غیر مسلح کرنے کے لیے اپنی افواج کو بھیجنے سے گریز کریں اور اس سلسلے میں کسی دباؤ میں نہ آئے۔ الحمدللہ پاکستان کی افواج جذبہ جہاد سے اراستہ ہے اور انہیں آزادیِ بیت المقدس یا ازادیِ فلسطین کی جدوجہد کے خلاف کھڑا کرنے کا تصور کرنا بھی قوم کے لیے ناممکن ہے۔ اس سازش سے ملک کو محفوظ بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے جس کا ہم بھرپور مطالبہ کرتے ہیں۔‘ آئی ایس ایف امریکی صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کا حصہ ہے، جس میں ایک عبوری استحکامی مرحلے کے دوران مسلم اکثریتی ممالک کے فوجی دستوں کی تعیناتی کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد وہاں سکیورٹی اور نظم و نسق میں معاونت فراہم کرنا ہے، تاکہ جنگ سے تباہ حال فلسطینی علاقے کو تعمیرِ نو اور طویل المدتی سیاسی تصفیے کی جانب لے جایا جا سکے۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) اس سے قبل تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت اتوار کو اسلام آباد میں ہونے والی دو روزہ کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ میں پاکستان فوج کو بھیجنے سے متعلق ’دھند ختم کرتے ہوئے سب کو اعتماد میں لیا جائے۔‘ امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گذشتہ جمعے کو پریس کانفرنس میں پاکستان کی غزہ امن فورس میں شمولیت سے متعلق سوال کے جواب میں کہا تھا کہ کسی بھی ’حتمی وابستگی‘ کے لیے کہنے سے قبل واشنگٹن کو اسلام آباد کو ’چند مزید جوابات‘ دینے ہوں گے۔ پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے وزیر خارجہ مارکو روبیو سے سوال کیا تھا کہ ’امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستانی فوج غزہ میں موجود ہو۔ کیا امریکہ نے پاکستان سے اس بات کی رضامندی حاصل کر لی ہے کہ وہ وہاں امن سازی اور قیام امن کے لیے اپنے فوجی بھیجے گا؟‘ جس پر سیکریٹری روبیونے غزہ امن فورس میں ’شمولیت کی پیشکش‘ یا اس پر ’غور کرنے کی پیشکش‘ پر پاکستان کا ’شکریہ‘ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ امریکہ کو اس سے قبل اسلام آباد کو ’چند مزید جوابات‘ دینا ہوں گے۔ مارکو روبیو نے کہا: ’جن تمام ممالک سے ہم نے زمینی سطح پر (غزہ میں) موجودگی کے بارے میں بات کی ہے، ان سب کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے میں یہ کہوں گا کہ وہ خاص طور پر یہ جاننا چاہتے ہیں کہ مینڈیٹ کیا ہوگا، اس کا مخصوص دائرۂ اختیار کیا ہوگا اور فنڈنگ کا طریقۂ کار کیسا ہوگا؟ ’اس لیے ہم پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ اس نے اس میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے، یا کم از کم اس پر غور کرنے کی پیشکش کی ہے۔ میرا خیال ہے کہ کسی کو بھی حتمی وابستگی کے لیے کہنے سے قبل ہمیں انہیں چند مزید جوابات دینا ہوں گے۔‘ غزہ فورس اسرائیل افواج پاکستان علما حماس فیلڈ مارشل عاصم منیر مجلس اتحاد امت پاکستان کے اعلامیے میں کہا کہ پاکستان کی حکومت حماس کو غیر مسلح کرنے کے لیے اپنی افواج کو بھیجنے کے سلسلے میں کسی دباؤ میں نہ آئے۔ انڈپینڈنٹ اردو منگل, دسمبر 23, 2025 - 13:30 Main image:
مفتی منیب الرحمٰن 22 دسمبر 2025 کو کراچی میں اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سناتے ہوئے (حرا میڈیا سکرین شاٹ)
پاکستان type: news related nodes: غزہ فورس میں شامل ہونے کا فیصلہ نہیں ہوا، فیلڈ مارشل امریکہ نہیں جا رہے: پاکستان غزہ امن فورس پر ہمیں پاکستان کو ’مزید جواب‘ دینے ہوں گے: امریکہ غزہ میں فوج بھیجنے سے متعلق اعتماد میں لیا جائے: اپوزیشن کانفرنس غزہ جنگ بندی اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے بغیر نامکمل: قطر SEO Title: حکومت حماس کو غیر مسلح کرنے کے لیے غزہ میں فوج بھیجنے سے گریز کرے: پاکستانی علما copyright: show related homepage: Hide from Homepage