2025: پاکستانی فلمیں دوبارہ عروج پانے میں ناکام

کیا وہ  دور تھا جب پاکستان  میں سال بھر کے دوران  دو درجن سے زیادہ فلمیں سینیما گھروں کی زینت بنتی تھیں۔ چھوٹی اوربڑی عید پر تو فلموں کی قطار لگی ہوتی تھی۔ پھراداکاروں ہی نہیں ہدایت کاروں کے درمیان بھی صحت مند مقابلے کی دوڑ شروع ہوجاتی۔ ہر ایک کی کوشش ہوتی کہ اس کی فلم سینیما گھروں میں کامیابی کے ڈنکے بجائے۔ اس مقصد کے لیے زبردست انداز میں تشہیر کی جاتی۔ مگر اب حال یہ ہے کہ ایک سال کے دوران اتنی فلمیں نمائش پذیر ہوتی ہیں کہ ان کی تعداد گننے کے لیے ہاتھوں کی انگلیاں زیادہ نظر آتی ہیں۔ یہ  تعداد ہر سال سکڑتی چلی جارہی ہے۔ گئے دنوں میں فلمیں دیکھنے کے شوقین افراد کی اکثریت  متوسط اور نچلے طبقے سے تعلق رکھتی تھی۔ ان لوگوں کی تفریح یہ ہوتی تھی کہ اپنے پسندیدہ اداکار یا اداکارہ کی نئی فلم کا نظارہ کیا جائے۔ مگر جیسے جیسے روایتی سینیما گھروں کی طرح ہائی فائی سنے پیکس نے لے لی تو یہ  ان فلم بینوں سے اس لیے بھی دور ہوگئے ہیں کہ اب عام سی فلم کا ٹکٹ مہنگا جو ہوچکا ہے۔ یہی وجہ ہے فلم دیکھنا تفریح کی بجائے اب ایک فیشن بن کر رہ گیا ہے۔ پاکستانی فلموں کے ساتھ اب یہ المیہ بھی ہوگیا ہے کہ ٹی وی ڈراموں میں نظر آنے والے فن کار ہی اب بڑے پردے پر اداکاری کے جوہر دکھارہے ہوتے ہیں۔ ناقدین تو یہاں تک کہتے ہیں کہ اب پاکستانی فلمیں چھوٹی سکرین سے نکل کر بڑی سکرین کا میلو رومانٹک ڈراما بن کر رہ گئی ہیں۔ بہرحال رواں سال بھی  فلموں کی تعداد انتہائی مایوس کن حد تک کم رہی۔ یہاں یہ بات بھی توجہ طلب ہے اس وقت بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی فلموں نے اپنی جگہ بنالی ہے۔ بیرون ملک میں اردو بولنے والا طبقہ کہیں بھی موجود ہو وہ یہ جاننے کے لیے بے تاب رہتا ہے کہ کون سی پاکستانی فلم نمائش پذیر ہونے جارہی ہے۔ ہمایوں سعید  کی ’لو گرو‘ اس تخلیق کو نمائش سے پہلے غیر معمولی پذیرائی ملی۔ ماہرہ خان کی رواں سال سنیما گھروں میں سجنے والی یہ پہلی فلم تھی جس میں ان کےہیرو ہمایوں سعید تھے۔ فلم کے ہدایت کار ندیم بیگ تھے  جو مقبول ترین ڈراموں کے ساتھ ساتھ جوانی پھر نہیں آنی اور پنجاب نہیں جاؤں گی جیسے فلمیں بنا کر تہلکہ مچا چکے ہیں۔ فلم لو گرو بڑی عید پر سینیما گھروں میں آئی تو اپنی رومانوی کہانی اور موسیقی کی بنا پر اسے پسند کیا گیا۔ فلم میں رمشا خان ، مومنہ اقبال، سوہا علی ابڑو اور میرا سیٹھی نے مہمان اداکارہ کے طور پر اپنی جھلک دکھائی۔ لاہور میں 16 نومبر 2022 کو ایک سینیما گھر کے باہر نصب پاکستان میں تیار کی گئی فلم ’جوئے لینڈ‘ کا بل بورڈ (اے ایف پی) اس فلم کی عکس بندی پاکستان اور بیرون ملک کی گئی۔ کہانی وہی تھی جس پر بالی وڈ میں فلمیں بن چکی ہیں کہ ایک ایسا ماہر جو محبت کرنے اور کرانے کا ہنر جانتا ہے اور پھر ٹاسک کو پورا کرتے کرتے خود محبت کے سمندر میں ڈوبنے لگتا ہے۔ روایتی کہانی ہونے  کے باوجود فلم نے اپنی گرفت مضبوط رکھی بالخصوص ماہرہ خان کے پرستاروں کے لیے یہ اس لیے بھی اہمیت رکھتی تھی کہ وہ دوسری شادی کے بعد پہلی بار کسی فلم میں اپنے حسن اور اداکاری کے جلوے لٹانے آئی تھیں۔ فلم پنڈتوں کے مطابق فلم لو گرو نے پاکستان میں لگ بھگ 45 کروڑ اور بین الاقوامی سطح پر 27 کروڑ روپے کا کاروبار کیا۔ یوں فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ  کے بعد لو گرو حالیہ برسوں میں دوسری کامیاب ترین پاکستانی فلم تسلیم کی گئی پراسرار فلم ’دیمک‘ کی کامیابی عموماً پاکستان میں خوف ناک فلمیں بنانے کا رحجان نہیں اور جو اب تک پردہ سیمیں کی زینت بنی ہیں ان کی کہانیاں اور ہدایت کاری ایسی غیر معمولی نہیں رہی جو پرستاروں کو سینیما گھروں کی طرف کھینچ کر لائیں۔ ہدایت کار رافع راشدی کی  فلم دیمک کو بھی  عید الاضحیٰ پر ریلیز کیا گیا تھا۔ اس تخلیق کی میگا کاسٹ میں جاوید شیخ، ثمینہ پیرزادہ، بشریٰ انصاری، سونیا حسین، فیصل قریشی اور ثمن انصاری شامل تھے۔ دیمک  کی کہانی ساس اور بہو کے درمیان تلخ تعلقات پر مبنی ہے جس کا پس منظر مکان میں پراسرار مخلوق کی سرگرمیاں رہا۔ پاکستانی پرستاروں اور ناقدین کا کہنا تھا کہ اس تخلیق میں دیکھنے والوں کو ڈرانے کے لیے کیمرا اینگل کا بہترین انداز میں استعمال کیا گیا۔ یہی وجہ ہےکہ فلم کو بین الاقوامی سطح  پر بھی سراہا گیا۔ دیمک کو چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے فلمی میلے میں ایوارڈ کا بھی حقدار قرار دیا گیا۔ اس تخلیق کو فلمی میلے میں بہترین ایڈیٹنگ کا ایوارڈ ملا ۔ اسی طرح نومبر میں فلم دیمک میں مرکزی کردار نبھانے والی  سونیا حسین کوان کی  شاندار اداکاری  پر روس کے عالمی فلم فیسٹیول میں ایوارڈ سے نوازاگیا۔ لو گرو کی طرح دیمک  کو  بھی پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نمائش کےلیے پیش کیا گیا جس کے پریمیئرز میں پاکستانی ستاروں کی کہکشاں ریڈ کارپٹ پر جھلملاتی نظر آئی۔ اسلام آباد کے فاطمہ جناح پارک میں ایک ڈرائیو اِن سینیما میں فلم بین نو جنوری 2021 کو ایک فلم دیکھ رہے ہیں (اے ایف پی) فواد خان اور ماہرہ خان کی ’نیلوفر‘ فواد خان اور ماہرہ خان نے فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ  کےبعد ایک مرتبہ پھر فلم  نیلوفر میں ایک ساتھ کام کیا۔ فواد خان کے لیے یہ فلم اس لیے بھی اہمیت رکھتی ہے کہ کیوں کہ ان کی بالی وڈ فلم عبیر گلال کی نمائش میں التوا اور پھر اسی فلم کے چند مخصوص ممالک میں پیش کیے جانے کے بعد نیلوفر سے بلند توقعات وابستہ تھیں۔ بہرحال فلم کی تشہیر بھی لو گرو کی طرح بین الاقوامی سطح پر کی گئی۔ لیکن ابھی تک کی رپورٹس یہی بتا رہی ہیں کہ فلم نیلوفر فلم بینوں کو متاثر کرنے میں ناکام رہی۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ کہانی، پلاٹ اور کرداروں کے تعلق کو کچھ نقادوں نے کمزور قرار دیا۔ یہ فلم اس بات کی مثال ہے کہ صرف بڑے نام اور ہائپ، فلم کی کامیابی کی ضمانت نہیں۔ کہانی اور پلاٹ کا معیار ہمیشہ سب سے اہم رہتا ہے۔ ’ویلکم ٹو پاکستان‘ کی پذیرائی ہدایت کار شہزاد رفیق کی فلم ویلکم ٹو پاکستان کم بجٹ کی تخلیق تھی جس کے نمایاں فن کاروں میں عادی خان ، زارا حیات، سجاد حسن، جاوید شیخ اور بشریٰ انصاری شامل تھے۔ یہ فلم پاکستانی ثقافت اور لوک کہانیوں پر مبنی تھی۔ فلم تو اتنی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوئی لیکن  آذر بائیجان میں ہونے والے باکو فلمی میلے میں اس تخلیق کو بیسٹ آڈیئنس ایوارڈ ضرور مل گیا۔ شہروز سبز واری کی ’قلفی‘ اور دیگر فلمیں رواں سال عید الفطرکے موقع  پر نمائش کےلیے پیش کی جانے والی مزاحیہ فلم قلفی میں اداکاروں کا جمعہ بازار لگادیا گیا۔ ان میں بابر علی، شہروز سبزواری، جاوید شیخ، معمر رانا اور سعیدہ امتیاز شامل تھے۔ ناقدین کاکہتے ہیں کہ شہزور سبزواری بطور ہیرو ہضم نہیں ہوئے۔ اسی طرح فلم کے ڈرامائی موڑ ایسے تھے جو چھوٹی سکرین پر تو فٹ بیٹھتے ہیں لیکن بڑے پردے پر اس طرح کے مناظر فلم کے لیے موزوں نہیں سمجھے جاتے ۔ یہی وجہ ہے فلم  قلفی  کامیاب نہ ہوسکی۔ اسی تخلیق کے ساتھ عید الفطر پر جو دیگر فلمیں سینیما گھروں کی زینت بنیں ان میں پروڈیوسر میسم علی اور ہدایت کار نیہا لاج کی فلم ’کبیر‘  کی کاسٹ میں عدنان شاہ ٹیپو، انعم تنویر، سخاوت ناز، میسم علی اور جہانگیر خان جانی شامل  تھے۔ جاوید شیخ اور صائمہ نور جیسی کاسٹ پر مبنی پنجابی ایکشن فلم عشق لاہور کو بھی عید کے موقع ریلیز کیا گیا ۔ بابر علی، حریم فاطمہ، طیب خان اور فضا مرزا سمیت دیگر کاسٹ پر مبنی لمبی جدائی بھی ریلیز کی گئی۔ پاکستانی نژاد امریکی فلم ساز شاز خان کی مارشل آرٹسٹ  کو پاکستان میں ریلیز کیا گیا۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) یہ فلم انگریزی زبان میں بنائی گئی ہے تاہم فلم کی کہانی پاکستانی معاشرے اور اس کے کرداروں کے گرد گھومتی ہے۔ کرائم تھرلر فلموں کی صنف میں  ہدایت کار حبیب شہزاد نے طبع آزمائی کرتے ہوئے    فلم ججی پیش کی جس میں ایک قتل کی گتھیاں سلجھائی جاتی ہیں۔ یہ تخلیق ایمازون پرائم پر سٹریم کی گئی اور پھر اسے بڑے فلمی میلوں میں بھی سجایا گیا۔ اس بار یہ رحجان بھی رہا کہ پرانی سپر ہٹ فلموں کو دوبارہ سے سینیما گھروں کی زینت بنایا گیا۔ عید کے موقع پر ماضی کی مقبول فلمیں جوانی پھر نہیں آنی، ٹچ بٹن، پنجاب نہیں جاؤں گی، جوانی پھر نہیں آنی ٹو اور تیری میری کہانیاں جیسی فلموں کو بھی پھر سےنمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستانی فلمیں اس عروج سے اب تک محروم ہیں جو کسی زمانے میں اس کا خاصہ تھا لیکن یہ ضرور ہے کہ نئے اور پرانے ہدایت کار مختلف موضوعات اور جدید تکنیک کا سہارہ لیتے ہوئے اپنی تمام تر جدوجہد میں مصروف ہیں۔ خوش آئند امر تو یہ بھی ہے کہ پاکستانی فلموں کی نمائش کا دائرہ اب پاکستان سے نکل کر بین الاقوامی مارکیٹ تک پھیل رہا ہے۔ اسی لیے امید تو یہی ہے کہ چند بہترین اور بامقصد فلمیں تخلیق ہوئیں تو ایک بار پھر پاکستانی فلمی صنعت ترقی اور کامرانی کی جانب پیش قدمی کرے گی لیکن اہم یہ بھی ہے کہ پاکستانی فلموں کے ٹکٹ کے نرخ ایسے ہوں کہ عام فلم بین بھی انہیں دیکھنے کے لیے سینیما گھروں کا رخ کرنے سے گبھرائے نہیں۔ فلم انڈسٹری انڈین فلم انڈسٹری لالی وڈ بلاک بسٹر فلمیں حال یہ ہے کہ ایک سال میں جتنی فلمیں ریلیز ہیں کہ ان کی تعداد گننے کے لیے ہاتھوں کی انگلیاں زیادہ نظر آتی ہیں۔ سفیان خان جمعرات, دسمبر 25, 2025 - 07:30 Main image:

سینے پلیکس میں اسلام آباد میں 21 جولائی 2023 کو فلم بین فلم ’باربی‘ کا پوسٹر کو دیکھ رہے ہیں (اے ایف پی)

فلم type: news related nodes: دھرندھر سے پہلے لیاری پر بنی پاکستانی فلمیں ’قسم اس وقت کی!‘ پاکستان انڈیا جنگ کے موضوع پر لالی وڈ کی فلمیں فلم دھرندھر کے خلاف انڈین ایجنٹ کے اہل خانہ ہی عدالت پہنچ گئے کیا لیاری واقعی وہی ہے جو فلم ’دھرندھر‘ میں دکھایا گیا؟ SEO Title: 2025: پاکستانی فلمیں دوبارہ عروج پانے میں ناکام copyright: show related homepage: Hide from Homepage