سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ معلومات کی بنیاد پر کو ڈی ایچ اے فیز 6 میں قائم ایک غیر قانونی کال سینٹر پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران 15 غیر ملکی اور 19 پاکستانی شہری گرفتار کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بدھ کو ڈپٹی ڈائریکٹر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) طارق نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ این سی سی آئی اے نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر 18 دسمبر کو ڈی ایچ اے فیز 6 میں قائم ایک غیر قانونی کال سینٹر پر چھاپے کے دوران 15 غیر ملکی اور 19 پاکستانی شہری گرفتار کیے گئے، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران آن لائن اور ٹیلی کمیونیکیشن کے ذریعے فراڈ کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے باعث وفاقی اور صوبائی سطح پر سائبر کرائم کے خلاف کارروائیاں تیز کی جا رہی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کراچی جیسے بڑے شہروں میں قائم غیر قانونی کال سینٹرز نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر مالی جرائم کا سبب بن رہے ہیں، جس سے پاکستان کی ساکھ اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق: ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ملزمان کال سینٹر کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم افراد کو منافع بخش سرمایہ کاری کا جھانسہ دے کر رقم ہتھیاتے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 60 ملین ڈالر کی ٹرانزیکشنز کے ذریعے فراڈ کیا جا رہا تھا، جبکہ لوٹی گئی رقم بٹ کوائن اور امریکی ڈالرز کی صورت میں منتقل کی جاتی تھی۔ ضیا لنجار نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 'کارروائی کے دوران 37 کمپیوٹرز، 40 موبائل فونز اور 10 ہزار سے زائد سمز برآمد کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت غیر قانونی کال سینٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہے اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔، انہوں پاکستان میں موجود غیر ملکیوں کے حوالے سے کہا کہ انہیں مناسب حکومت کی کوشش ہے کہ پاکستان میں موجود غیر ملکیوں کو مناسب پروٹوکول دیا جائے، تاہم جرم میں ملوث افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی۔ 'کسی کے ماتھے پر نہیں لکھا ہوتا کہ وہ جرم کر رہا ہے، لیکن جہاں شواہد ملیں گے وہاں ایکشن ہوگا۔‘ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) اس موقع پر ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے طارق نواز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ گرفتاریاں ڈی ایچ اے فیز 1 اور فیز 6 سے عمل میں آئیں اور تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ادارے کے اندرونی احتساب کا عمل بھی جاری ہے اور کراچی میں اس دائرہ کار کو مزید وسعت دی جا رہی ہے۔ طارق نواز کے مطابق فراڈ کے لیے ٹیلی گرام ایپ کا استعمال کیا جا رہا تھا اور کرائم کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، جس میں ملکی یا غیر ملکی کوئی بھی ملوث ہو سکتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مزید تحقیقات کے بعد نیٹ ورک میں شامل دیگر افراد اور ممکنہ سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ 18 دسمبر کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) اور حساس اداروں نے مشترکہ انٹیلی جنس بنیادوں پر کارروائی کرتے ہوئے کراچی کے پوش علاقوں ڈی ایچ اے فیز 6، اتحاد اور ڈی ایچ اے فیز 1 میں چھاپے مارے، جن کے دوران متعدد غیر ملکی شہریوں کو حراست میں لیا گیا۔ حکام کے مطابق گرفتار افراد ایک منظم پونزی سکیم کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر فعال نیٹ ورک چلا رہے تھے۔ کارروائی کے دوران ملزمان کے قبضے سے حساس نوعیت کا ڈیٹا بھی حاصل کیا گیا، جس کی بنیاد پر نیٹ ورک سے وابستہ دیگر افراد اور سہولت کاروں کے خلاف مزید قانونی کارروائیاں عمل میں لائی گئیں۔ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزمان کی جانب سے چلائی جانے والی پونزی سکیم کے باعث ہزاروں افراد مالی دھوکا دہی کا شکار ہوئے، جس کے نتیجے میں انہیں بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ کراچی غیرقانونی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ملزمان کال سینٹر کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم افراد کو منافع بخش سرمایہ کاری کا جھانسہ دے کر رقم ہتھیاتے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 60 ملین ڈالر کی ٹرانزیکشنز کے ذریعے فراڈ کیا جا رہا تھا۔ صالحہ فیروز خان جمعرات, دسمبر 25, 2025 - 15:45 Main image:
سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار بدھ کو کراچی میں ڈپٹی ڈائریکٹر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی طارق نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں (انڈپینڈنٹ اردو)
معیشت type: news related nodes: کراچی ایئر پورٹ پر مسافر کا پاسپورٹ پھاڑنے کا معاملہ کیا ہے؟ کراچی: ملبوسات کے ذریعے پاکستانی ثقافت کو محفوظ کرنے والا جوڑا لاہور کا جیولر ایک ارب روپے سے زائد کا سونا لے کر کراچی فرار: پولیس کراچی ایئرپورٹ سے غیر ملکی ایئرلائن کے سٹیشن مینیجر کی لاش برآمد SEO Title: کراچی غیر قانونی کال سینٹر پر چھاپہ، 15 غیر ملکی اور 19 پاکستانی گرفتار: حکام copyright: show related homepage: Hide from Homepage