تاجکستان نے افغانستان سے ایک ماہ میں تیسرے حملے کے بعد افغان حکومت سے ان کارروائیوں کی روک تھام اور سکیورٹی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعرات کو تاجکستان کی سرحدی افواج کی قومی سلامتی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ 23دسمبر 2025 کو رات 11:30 پر، ایک دہشت گرد تنظیم کے تین ارکان نے ریاست کی سرحد عبور کی اور افغانستان سے جمہوریہ تاجکستان کے علاقے میں داخل ہوئے۔‘ بیان کے مطابق: ’بروقت آپریشنل اور تلاشی اقدامات کے نتیجے میں، 24 دسمبر 2025 کو صبح 11:15 بجے، جمہوریہ تاجکستان کے علاقے میں دہشت گردوں کے مقام کی نشاندہی کر لی گئی۔‘ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’دہشت گردوں نے تاجک بارڈر گارڈز کے ہتھیار ڈالنے کے حکم کی تعمیل سے انکار کر دیا اور مسلح مزاحمت کی۔ ان کا ارادہ جمہوریہ تاجکستان کی ریاستی کمیٹی برائے قومی سلامتی کی بارڈر فوجوں کی ایک آؤٹ پوسٹ پر مسلح حملہ کرنے کا تھا۔ ’آپریشن کے نتیجے میں، تینوں دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے۔ جائے وقوعہ سے تین خود کار ہتھیار، ایک M-16 رائفل اور ایک کلاشنکوف اسالٹ رائفل اور سائلنسرز سے لیس تین غیر ملکی ساخت کے پستول، دس دستی بم، ایک نائٹ ویژن ڈیوائس، دھماکہ خیز مواد، اور دیگر فوجی سامان برآمد کیا گیا۔‘ تاجکستان کے بیان میں مزید کہا گیا کہ اس مسلح جھڑپ اور دہشت گردانہ کارروائی کی روک تھام کے دوران، جمہوریہ تاجکستان کی ریاستی کمیٹی برائے قومی سلامتی کی بارڈر فوجوں کے دو اہلکار نوروزبیکوف زیربون ناغزی بیکووچ اور قربانوف عصمت اللہ غلام اوویچ جان سے گئے۔ بیان کے مطابق ’پچھلے ایک مہینے میں، یہ تیسرا واقعہ ہے جس میں افغانستان سے تاجکستان میں مسلح حملے، دہشت گردانہ کارروائی، اور ریاستی سرحد کی غیر قانونی طور پر عبوری شامل تھی، جس کے نتیجے میں شہریوں اور فوجی اہلکاروں کی جانیں گئیں۔‘ پریس ریلیز میں مطالبہ کیا گیا کہ ’یہ حقائق طالبان حکومت کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکامی اور جمہوریہ تاجکستان کے ساتھ ریاستی سرحد پر سکیورٹی اور استحکام کو یقینی بنانے اور دہشت گرد تنظیموں کے ارکان کے خلاف جنگ کے بارے میں بار بار کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کو ظاہر کرتے ہیں، جو سنگین اور بار بار کی غیر ذمہ داری کی عکاسی کرتے ہیں۔‘ بیان کے مطابق: ’جمہوریہ تاجکستان کی ریاستی کمیٹی برائے قومی سلامتی کی بارڈر فوجیں امید کرتی ہیں کہ طالبان حکومت کی قیادت تاجکستان کے عوام سے معافی مانگے گی اور تاجکستان کے ساتھ سرحد پر سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اضافی موثر اقدامات کرے گی۔‘ جمہوریہ تاجکستان کی ریاستی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے بیان میں کہا کہ ’ان کے پاس ریاستی سرحد کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کی مکمل جنگی صلاحیت موجود ہے۔ تاجک بارڈر گارڈز بیرونی تجاوزات کے خلاف ملک کی سرحدوں کا پختگی سے دفاع جاری رکھیں گے اور ہمیشہ کی طرح، دہشت گرد گروپوں، سمگلروں، اور افغانستان سے سرحد کی خلاف ورزی کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے۔‘ بیان میں مزید بتایا گیا کہ ’اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔‘ اس سے قبل حالیہ مہینوں میں افغانستان سے تاجکستان میں دو حملے ہو چکے ہیں۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پہلا واقعہ نومبر کے اواخر جبکہ دوسرا ایک واقعہ یکم دسمبر کو پیش آیا، جن میں افغانستان سے تاجکستان میں چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ حملوں کے بعد چین نے اپنے شہریوں کو سرحدی علاقوں سے دور رہنے کی ہدایت کی جبکہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے تاجکستان کو سرحد پر سکیورٹی برقرار رکھنے میں مدد کی یقین دہانی کرائی تھی۔ تاجکستان اور افغانستان کے مابین تقریباً 1357 کلومیٹر طویل سرحد ہے جہاں ماضی میں بھی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جس کے پیچھے عسکریت پسند گروپ جماعت انصاراللہ اور داعش خراسان کا نام لیا جاتا رہا ہے۔ ستمبر 2023 میں تاجکستان حکومت نے دو ایسے واقعات کی نشاندہی کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جماعت انصاراللہ کے عسکریت پسند اسلحہ سمیت سرحد پار کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ تاجکستان پر ماضی عرب، فارس سلطنت، چنگیز خان اور تمور لنگ نے حکومت کی جب کہ 1920 میں یہ سویت یونین کا حصہ بنی اور 1991 میں سویت یونین سے آزادی حصل الگ ملک بنا۔ اس وقت سے تاجکستان کی سیکولر حکومت نے ہمیشہ افغان طالبان کی مخالفت کی ہے اور گذشتہ 30 سالوں سے اقتدار میں موجود تاجک صدر نے ہمیشہ طالبان مخالف رویہ اپنایا۔ تاجک حکومت نے 2021 میں افغان طالبان کی افغانستان میں حکومت بننے کی مخالفت کی تھی۔ افغانستان افغان طالبان کابل تاجکستان چینی شہری تاجکستان نے افغانستان سے ایک ماہ میں تیسرے حملے کے بعد افغان حکومت سے ان کارروائیوں کی روک تھام اور سکیورٹی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انڈپینڈنٹ اردو جمعرات, دسمبر 25, 2025 - 16:00 Main image:
21 ستمبر 2010 کو جاری کی گئی اس تصویر میں تاجک بارڈر گارڈز افغان شہریوں کی تاجکستان کی سرحد پر چیکنگ کر رہے ہیں (اے ایف پی)
ایشیا type: news related nodes: افغانستان سے تاجکستان میں چینیوں پر حملے: کون ملوث رہا؟ تاجکستان میں چینیوں پر حملہ افغانستان سے اُبھرتا خطرہ ہے: پاکستان پاکستان تاجکستان سے پانی کیوں درآمد کرنا چاہتا ہے؟ طالبان کا خوف: کیا چین تاجکستان میں خفیہ فوجی اڈہ بنا رہا ہے؟ SEO Title: ایک ماہ میں تیسرا حملہ: تاجکستان کا افغانستان سے سکیورٹی یقینی بنانے کا مطالبہ copyright: show related homepage: Hide from Homepage