ایوانِ صدر اور بری امام کے درمیان موجود مسلم کالونی میں سی ڈی اے انفورسمنٹ اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف مشترکہ آپریشن نے دارالحکومت میں شہری منصوبہ بندی اور ریاستی ذمہ داریوں سے متعلق متعدد بنیادی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ یہ علاقہ وہ ہے جو گذشتہ پانچ دہائیوں سے کچی آبادی کے طور پر موجود تھا، جہاں ایک ماہ قبل تک اندازے کے مطابق 30 ہزار سے زائد افراد آباد تھے۔ ان میں اکثریت، محنت کش اور مزدور طبقے پر مشتمل تھی جو برسوں سے یہاں مقیم تھے۔ نومبر 2025 میں ہونے والے اس آپریشن کے نتیجے میں وفاقی دارالحکومت کے ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے 700 کنال سرکاری اراضی واگزار کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ کئی دہائیوں سے اس علاقے میں رہائش پذیر تھے اور ان میں سے متعدد نے محنت مزدوری کر کے اپنے گھر آباد کیے تھے۔ اسلام آباد میں ایوان صدر اور بری امام کے درمیان موجود مسلم کالونی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کی زد میں آئی (انڈپینڈنٹ اردو) محمد افتخار مسلم کالونی سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر محلہ چہاری کے رہائشی تھے جو اب اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کرائے پر مکان ڈھونڈ رہے ہیں۔ وہ ان متاثرین میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنا گھر اپنے ہاتھوں سے مسمار کیا۔ انہوں نے نے بتایا کہ ان کے اباؤ اجداد اس علاقے میں برسوں آباد رہنے کے بعد اسی علاقے کے ایک قبرستان میں دفن ہیں۔ محمد افتخار کی اہلیہ اور ان کی بیٹیاں ان حالات میں اپنے رشتہ داروں کے گھر رہائش پذیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہم 20 سال سے یہاں رہ رہے تھے۔ حکومت کہتی رہی کہ نوٹس دے کر کارروائی ہو گی، مگر ہمیں کوئی واضح نوٹس نہیں ملا۔ ہمارے پاس اس گھر کے سوا کچھ نہیں تھا اور ہم نہیں جانتے کہ اب ہم کہاں جائیں گے؟‘ مسلم کالونی اور محلہ چہاری میں رہائش پذیر لوگ گذشتہ 15 روز سے اپنا سامان اپنے ٹوٹے گھروں سے جمع کر کے رہائش کے دوسرے انتظامات کر رہے ہیں جن میں سکول ٹیچر کنول بھی شامل ہیں۔ حکام کی جانب سے اس آپریشن کے نتیجے میں کنول یہاں سے بے گھر ہونے کے بعد حکام کی اس کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہتی ہیں کہ یہ آپریشن اور حکومتی لائحہ عمل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ انھوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ریاست کی ذمہ داری شہریوں کو ان کے حقوق اور تحفظ فراہم کرنا ہے جب کہ یہ ریاست شہریوں سے ان کے حقوق ہی چھین رہی ہے۔‘ سی ڈی اے کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (انفورسمنٹ) ڈاکٹر انعم فاطمہ انڈپینڈنٹ اردو کو مسلم کالونی میں آپریشن کے بارے میں بتا رہی ہیں (انڈپینڈنٹ اردو) مکینوں کا مؤقف ہے کہ انہیں ماضی میں عدالتی تحفظ حاصل رہا۔ ان کے مطابق 2015 میں سپریم کورٹ اور حالیہ دنوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے حکمِ امتناع جاری کیا گیا تھا، جس کے تحت بے دخلی سے روکنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ عدالت نے مزید 15 دن کی مہلت دینے کا بھی کہا تھا تاکہ متاثرہ افراد اپنے کلیمز جمع کرا سکیں۔ دوسری جانب ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (انفورسمنٹ) ڈاکٹر انعم فاطمہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ستمبر 2025 سے علاقے میں ہاؤس نمبرنگ اور نوٹسز کا عمل شروع کر دیا گیا تھا، جب کہ اکتوبر اور نومبر کے دوران سرویلنس بھی کی گئی اور ادارے کے مطابق تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) سی ڈی اے کے مطابق مسلم کالونی سرکاری زمین پر قائم ایک غیر قانونی بستی تھی، جہاں اراضی مافیا نے مزدور طبقے کو رہائش فراہم کر کے ان کا استحصال کیا۔ اتھارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بستی ڈپلومیٹک انکلیو کی بیرونی دیوار سے متصل تھی، جس کے باعث سیکیورٹی سے متعلق سنگین خدشات پیدا ہو رہے تھے۔ تاہم متاثرین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ جو افراد دہائیوں سے اسی علاقے میں آباد تھے، وہ اچانک ریاست کے لیے سیکیورٹی رسک کیسے قرار پا گئے؟ حکام کی جانب سے بڑے پیمانے پر کیے گئے اس آپریشن کے بعد متاثرین کے لیے متبادل رہائش، سماجی تحفظ یا کسی قسم کے معاوضے فراہم کرنا زیر بحث ہے، لیکن تاحال حکومت یا متعلقہ اداروں کی جانب سے اس حوالے سے کوئی جامع یا واضح پالیسی سامنے نہیں آ سکی، جس کے باعث یہ معاملہ اب محض تجاوزات کے خاتمے تک محدود نہیں رہا بلکہ انسانی حقوق، شہری انصاف اور ریاستی ذمہ داریوں سے جڑی ایک وسیع تر بحث کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اسلام آباد سی ڈی اے آبادی آپریشن تجاوزات سی ڈی اے نے نومبر 2025 میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن میں 700 کنال سرکاری اراضی واگزار کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ مہ جبین عابد جمعہ, دسمبر 26, 2025 - 07:15 Main image:
اسلام آباد میں ایوان صدر اور بری امام کے درمیان موجود مسلم کالونی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کی زد میں آئی (انڈپینڈنٹ اردو)
jw id: HYRmYlJY type: video related nodes: مارگلہ ہلز میں ہرن کا شکار کرنے والا سی ڈی اے کا ملازم ہے: پولیس سی ڈی اے، میٹروپولیٹن کارپوریشن تنازع، عدالتی فیصلے کے اثرات؟ اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے ختم کرنے کا حکم اسلام آباد: درخت کاٹنے پر ایف آئی آر درج ہو گی، چیئرمین سی ڈی اے SEO Title: مسلم کالونی میں آپریشن: اسلام آباد میں شہری منصوبہ بندی اور ریاستی ذمہ داریوں پر سوالات copyright: show related homepage: Hide from Homepage