کئی دہائیوں تک افغان دارالحکومت کابل کے وسطی علاقے میں واقع آریانہ سینیما نے انقلاب اور جنگ دیکھی لیکن خستہ حال ہونے کے باوجود قائم رہا۔ یہ سینیما افغان عوام کو بالی وڈ فلموں اور امریکی ایکشن فلموں کے ذریعے تفریح فراہم کرتا رہا لیکن اب یہ سب ختم ہو چکا ہے۔ 16 دسمبر کو مسماری کرنے والی ٹیموں نے اس تاریخی سینیما کو گرانا شروع کیا، جس نے پہلی بار 1960 کی دہائی کے اوائل میں فلم بینوں کے لیے اپنے دروازے کھولے تھے۔ ایک ہفتے بعد وہاں کچھ بھی باقی نہ رہا۔ افغان فلم ہدایت کار اور اداکار امیر شاہ تلاش نے بتایا کہ ’یہ صرف اینٹوں اور سیمنٹ سے بنی ایک عمارت کی تباہی نہیں بلکہ افغان سینیما کے ان شائقین کی بھی تباہی ہے جنہوں نے مشکلات اور شدید سکیورٹی مسائل کے باوجود مزاحمت کی اور اپنے فن کو جاری رکھا۔ بدقسمتی سے تاریخی افغانستان کی تمام نشانیاں مٹائی جا رہی ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ آریانہ سینیما کی تباہی کی خبر سننا ’میرے لیے بہت تکلیف دہ اور افسوس ناک خبر تھی۔‘ امیر شاہ تلاش 2004 سے افغانستان کی فلم انڈسٹری سے وابستہ رہے مگر طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد فرانس میں مقیم ہیں۔ طالبان کی جانب سے فن اور تفریح کی بیشتر صورتوں پر پابندی افغانستان کی طالبان حکومت، جس نے 2021 میں امریکی اور نیٹو افواج کے جلد بازی میں انخلا کے بعد اقتدار سنبھالا، اسلامی قانون کی ایک سخت تشریح نافذ کر چکی ہے، جس کے تحت متعدد پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جن میں فلموں اور موسیقی جیسی تفریح کی بیشتر صورتوں پر پابندی بھی شامل ہے۔ اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد نئی حکومت نے تمام سینیما گھروں کو کام بند کرنے کا حکم دیا۔ اسی سال 13 مئی کو افغان فلم انتظامیہ کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا گیا۔ آریانہ سینیما، جو ایک مصروف ٹریفک گول چکر کے قریب بلدیاتی زمین پر قائم تھا، بند کر دیا گیا۔ بعد ازاں کابل کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ اپنی دیدہ زیب روشن تختی اور مخملی سرخ نشستوں کے ساتھ موجود یہ سینیما ایک نئے شاپنگ کمپلیکس کے لیے جگہ خالی کرے گا۔ کابل میونسپلٹی کے ترجمان نعمت اللہ برکزئی نے کہا، ’سینیما بذات خود ایک طرح کی تجارتی سرگرمی ہوتے ہیں، اور وہ علاقہ مکمل طور پر تجارتی نوعیت کا تھا اور وہاں ایک اچھی مارکیٹ بننے کی صلاحیت موجود تھی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ بلدیہ کا مقصد اپنی ملکیت کی اس زمین کو اس طرح ترقی دینا ہے تاکہ ’اپنے وسائل سے بہتر آمدن حاصل کی جا سکے اور شہر میں مثبت تبدیلیاں لائی جا سکیں۔‘ کابل میں 19 فروری 2007 کو لوگ آریانہ سینیما میں لگے فلمی پوسٹر دیکھ رہے ہیں (اے ایف پی) آریانہ سینیما 1960 کی دہائی کے نسبتاً آزاد دور میں قائم کیا گیا آریانا سنیما 1963 میں قائم ہوا، اور اس کی جدید طرز تعمیر اس جدیدیت پسند سوچ کی عکاس تھی جسے اس وقت کی حکمران بادشاہت اس گہرے روایتی معاشرے میں فروغ دینا چاہتی تھی۔ لیکن جلد ہی افغانستان تنازعات کی لپیٹ میں آ گیا۔ 1979 میں سوویت افواج نے حملہ کیا، اور 1980 کی دہائی کے آخر تک ملک بھر میں جنگ کے شعلے بھڑک اٹھے۔ سوویت حمایت یافتہ صدر نجیب اللہ کی حکومت امریکی حمایت یافتہ جنگجو سرداروں اور اسلامی عسکریت پسندوں کے اتحاد کے خلاف برسرپیکار ہو گئی۔ 1992 میں ان کی حکومت کا خاتمہ ہوا، مگر اس کے بعد ایک خونریز خانہ جنگی شروع ہو گئی۔ آریانہ سنیما کو شدید نقصان پہنچا اور وہ برسوں کھنڈر بنا رہا۔ 1996 میں طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا، اور شہر میں جو سینیما کسی حد تک بچ گئے تھے انہیں بھی بند کر دیا گیا۔ نئی مگر عارضی، زندگی 2001 میں امریکی قیادت میں حملے کے نتیجے میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد آریانہ سنیما کو ایک نئی زندگی ملی، اور 2004 میں فرانس کی حکومت نے اس کی تعمیرِ نو میں مدد فراہم کی۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) انڈین فلمیں خاص طور پر مقبول تھیں، اسی طرح ایکشن فلمیں بھی، جبکہ آریانا میں افغان فلمیں بھی دکھائی جانے لگیں، جو ملکی فلمی صنعت کی بحالی کا نتیجہ تھیں۔ فلم ہدایت کار اور اداکار امیر شاہ تلاش کے لیے آریانا میں اپنے بھائیوں کے ساتھ بچپن کے دورے ہی وہ لمحے تھے جنہوں نے ان کے دل میں فلموں کی محبت پیدا کی۔ انہوں نے کہا کہ ’اسی سینیما سے مجھے فلم سے عشق ہوا اور میں نے اس فن کا راستہ اختیار کیا۔‘ بعد میں ان کی اپنی ایک فلم بھی آریانہ میں دکھائی گئی۔ ’جو میرے لیے ناقابل فراموش یادوں میں سے ایک ہے۔‘ امیر شاہ تلاش کے مطابق یہ سینیما کابل کے رہائشیوں کے لیے ایک ثقافتی اجتماع گاہ تھا، جہاں لوگ ’اپنے دکھ درد اور مسائل بھلانے اور اپنے ذہن اور دل کو سکون دینے۔ مگر اب کابل کا ایک نہایت اہم حصہ ہم سے چھین لیا گیا ہے۔ اس نئے دور میں ہم پیچھے کی طرف جا رہے ہیں، جو بہت افسوس ناک ہے۔‘ تاہم ان کے بقول فن صرف عمارتوں تک محدود نہیں ہوتا، اور امید اب بھی باقی ہے۔ امیر شاہ تلاش نے کہا کہ ’مستقبل مشکل ضرور نظر آتا ہے، مگر مکمل طور پر تاریک نہیں۔ عمارتیں گر سکتی ہیں، مگر فن لوگوں کے ذہنوں اور دلوں میں زندہ رہتا ہے۔‘ پڑوسی ملک پاکستان میں حکام نے انڈین فلموں کی درآمد روکنے کے لیے بھاری ٹیکس عائد کیے اور پھر 1965 میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان متنازع خطے کشمیر پر جنگ کے بعد انہیں مکمل طور پر پابندی کا نشانہ بنا دیا۔ اس کے بعد پاکستان کے بالی وڈ شائقین یہ مقبول فلمیں دیکھنے کے لیے کابل کا رخ کرتے تھے۔ انہی میں صہیب رومی بھی شامل تھے، جو پاکستانی فلمی شوقین اور فن کے دلدادہ ہیں۔ انہوں نے 1974 میں اپنے چچا کے ساتھ آریانہ سینیما میں انڈین فلم ’سمجھوتہ‘ دیکھی تھی۔ ان کے لیے یہ نقصان ذاتی نوعیت کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘میری یادیں آریانہ سنیما کے ملبے تلے دفن ہو چکی ہیں۔‘ سینیما سینیما گھر کابل افغانستان افغان دارالحکومت کے آریانہ سینیما نے جنگ دیکھی اور خستہ حال ہونے کے باوجود قائم رہا لیکن اب اسے گرا کا پلازہ تعمیر جا رہا ہے۔ اے پی جمعہ, دسمبر 26, 2025 - 15:45 Main image:
افغان دارالحکومت کابل میں 1960 کی دہائی میں تعمیر کیے گئے آریانہ سینیما کی 19 ستمبر 2010 کو لی گئی تصویر (اے ایف پی)
فلم type: news related nodes: ممبئی کے سینیما پر 30 سال سے ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ کا راج وہ سوویت فلم جس نے سینیما کا معیار ہمیشہ کے لیے بدل دیا سینیما گلی محلے کے عام آدمی سے کٹ گیا کابل کے مرد و زن میں مقبول ہوتا کاسمیٹک سرجری کا کاروبار SEO Title: ’عمارتیں گر سکتی ہیں فن نہیں‘: کابل میں تاریخی سینیما کی جگہ پلازہ copyright: show related homepage: Hide from Homepage