پنجاب: پرانے محکموں کے ساتھ نئی اتھارٹیز کی ضرورت کیوں؟

پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے پرانے محکموں کے ساتھ کئی نئی اتھارٹیز بھی بنائی ہیں اور ان اتھارٹیز میں غیر معمولی بھرتیاں جاری ہیں جن کی ایک مثال پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں 500 آسامیوں کا اشتہار ہے۔ حکومت کی جانب سے ان کا مقصد عوامی مسائل کا فوری اور بہتر حل بتایا جا رہا ہے۔ پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبہ پنجاب میں سرکاری امور چلانے کے لیے ہر دورِ حکومت میں محکموں کو بہتر بنانے یا ان کے متبادل انتظام سے نظام چلانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ خاص طور پر مسلم لیگ ن کے ادوار میں سب سے زیادہ محکموں کے اندر محکمے بنا کر مساوی انتظام کے ذریعے کام چلانے کی کوشش کی گئی۔ پہلے شہباز شریف دور میں پنجاب حکومت نے 55 کمپنیاں بنا کر متبادل انداز میں مختلف منصوبے چلائے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے ہوتے ہوئے ماس ٹرانزٹ اتھارٹی، پولیس کے ہوتے ہوئے پیٹرولنگ فورسز بنائی گئیں۔ اب مریم نواز حکومت نے بھی پولیس کے اندر کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی)، محکمہ ماحولیات میں انوائرمنٹ پروٹیکشن فورس (ای پی اے)، ضلعی انتظامیہ کے ہوتے ہوئے تجاوزات اور پرائس کنٹرول کے لیے پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی، جبکہ پنجاب کے بڑے شہروں میں موجود ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے ساتھ ستھرا پنجاب پروگرام شروع کر دیا ہے۔ سینیئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’پنجاب میں جس تیزی سے آبادی بڑھ رہی ہے، اس لحاظ سے کافی عرصے سے یہاں اداروں میں اضافے اور ان کے حجم میں توسیع کی اشد ضرورت تھی۔ ہماری حکومت نے عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاں ضروری تھا وہاں محکموں میں اضافہ کیا اور نئے بھی بنائے گئے۔ ان محکموں کی کارکردگی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تیزی سے عوامی مسائل حل ہو رہے ہیں اور سہولیات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔‘ پنجاب کے کئی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ پرنسپل سیکرٹری کے طور پر کام کرنے والے ریٹائرڈ افسر یاور مہدی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’میں نے ہر دور کی حکومت کو دیکھا ہے کہ وہ پرانے محکموں کو ٹھیک کرنے اور بنیادی نظام میں بہتری لانے کے بجائے نئے محکمے قائم کر کے کام چلاتی ہیں، جس کا مقصد ہر منصوبے کو اپنے نام سے منسوب کرنا اور عوام کی نظر میں متحرک دکھائی دینا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ نئے محکمے وفاقی ہوں یا صوبائی، وہاں ہر حکومت اپنے من پسند ریٹائرڈ یا حاضر سروس زیادہ سے زیادہ افسران کو تعینات کر کے اضافی مراعات دیتی ہے۔ ایسے اقدامات سے بہتری آئے یا نہ آئے، لیکن خزانے پر بوجھ ضرور بڑھ جاتا ہے۔‘ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) بنیادی نظام پر مشتمل محکموں میں ریفارمز سے زیادہ نئے محکمے حکومتوں کی ترجیح دکھائی دیتے ہیں۔ بقول یاور مہدی ’پرانے محکموں میں بہتری نہ ہونے کی وجہ سے ان کی کارکردگی نئے محکمے بننے سے مزید خراب ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں ہر دورِ حکومت میں بننے والے محکمے یا فورس اقتدار بدلتے ہی نئی حکومت کی عدم دلچسپی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اب جیسے ہر محکمے کا سیکرٹری یا ڈی جی موجود ہے، نئے محکمے بنا کر ان کے سربراہ الگ لگا دیے گئے ہیں۔ اس سے سیکرٹری کے تحت کام کرنے والے افسران اور نئے محکموں میں تعینات افسران کے درمیان اختیارات کا تناؤ رہتا ہے۔ مثال کے طور پر سی سی ڈی کے الگ تھانے ہیں، جبکہ پہلے سے موجود تھانوں کی وجہ سے جرائم کی حدود کے تعین کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔‘ ان دنوں لاہور ہائی کورٹ اور پنجاب حکومت کے درمیان پراپرٹی اونرشپ کے قانون کے بارے میں بھی کشمکش جاری ہے، کیونکہ پنجاب میں جائیدادوں کے قبضے واگزار کرانے کا سلسلہ تیزی سے شروع ہوا تھا تاہم متاثرہ فریقین نے عدالتوں کا رخ کیا، پھر نئی قانون سازی آڑے آنے لگی، جس پر معاملہ لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم کے سامنے پہنچ گیا۔ انہوں نے رواں ہفتے اس آرڈیننس پر اس لیے عمل درآمد روک دیا کہ قانون کے مطابق متاثرین کو ٹربیونلز کی سہولت فراہم نہیں کی گئی اور کارروائی پہلے ہی شروع کر دی گئی تھی۔ یہ معاملہ ابھی زیرِ سماعت ہے، جس پر حکومتی وزرا نے بھی قانون کا دفاع کیا۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’جو بھی نئے محکمے بنائے گئے ہیں، ان کی کارکردگی سے نہ صرف عوام بلکہ عالمی سطح پر بھی پذیرائی مل رہی ہے۔ ستھرا پنجاب ہو، اپنا گھر اپنی چھت سکیم ہو یا تجاوزات کے خلاف آپریشن، یہ سب نئے محکموں کی بہترین کارکردگی کا ہی نتیجہ ہے۔‘ پنجاب وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف مریم نواز پہلے شہباز شریف دور میں پنجاب حکومت نے 55 کمپنیاں بنا کر متبادل انداز میں مختلف منصوبے چلائے اب مریم نواز حکومت بھی سی سی ڈی، ای پی اے، پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی، ستھرا پنجاب پروگرام سمیت کئی متبادل اتھارٹیز سے کام لے رہی ہے۔ ارشد چوہدری ہفتہ, دسمبر 27, 2025 - 16:15 Main image:

انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) کی گاڑی لاہور میں سموگ کی شدت کے دوران فضائی آلودگی کم کرنے کے لیے اینٹی اسموگ گن کے ذریعے پانی کا اسپرے کرتے ہوئے، 23 اکتوبر 2025 (عارف علی / اے ایف پی)

پاکستان type: news related nodes: عمر کوٹ مبینہ پولیس مقابلہ: تحقیقات کے لیے سول سوسائٹی کا جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ مبینہ پولیس مقابلہ: ’بیٹے کے نام سے دہشت گرد کا ٹھپہ ہٹایا جائے‘ پنجاب میں پراپرٹی اونرشپ آرڈیننس معطل، خامی تھی کہاں؟ اپنی چھت اپنا گھر سکیم: پنجاب میں ایک سال میں کتنے گھر تعمیر ہوئے؟ SEO Title: پنجاب: پرانے محکموں کے ساتھ نئی اتھارٹیز کی ضرورت کیوں؟ copyright: show related homepage: Hide from Homepage