افغان، تاجکستان سرحد پر پیش آئے واقعات کی ’سنجیدہ‘ تحقیقات شروع: امیر متقی

افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ہفتے کہا کہ افغانستان اور تاجکستان کی مشترکہ سرحد پر پیش آنے والے حالیہ واقعات کی ’مکمل اور سنجیدہ‘ تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ سرکاری ویب سائٹ الامارہ اردو کے مطابق مولوی امیر خان متقی نے یہ بات کابل میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ تدارک اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے تاجکستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ قریبی رابطہ اور مشترکہ تعاون جاری ہے۔ رواں ماہ کے آغاز میں تاجکستان حکومت نے بتایا تھا کہ افغانستان کی جانب سے تاجکستان میں سرحدی علاقے میں دو مختلف حملوں میں پانچ چینی شہری مارے گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان میں سے پہلا واقعہ نومبر کے آخر اور دوسرا واقعہ یکم دسمبر کو پیش آیا تھا جن میں چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاجکستان اور افغانستان کے مابین تقریباً 1357 کلومیٹر طویل سرحد ہے جہاں ماضی میں بھی ایسے واقعات سامنے آتے رہے ہیں جس کے پیچھے عسکریت پسند گروپ جماعت انصاراللہ اور داعش خراسان کا نام لیا جاتا رہا ہے۔ اس حوالے سے الامارہ اردو کے مطابق افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’بعض سازشی حلقے افغانستان اور تاجکستان کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی منظم کوششوں میں مصروف ہیں اور خطے میں عدم استحکام کا تاثر پیدا کرنا چاہتے ہیں۔‘ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ افغانستان اور تاجکستان کے درمیان کسی بھی غلط فہمی کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) امیر خان متقی کا مزید کہنا تھا کہ ’افغانستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی احترام، عدم مداخلت اور اچھے ہمسائیگی کے اصولوں پر مبنی تعلقات چاہتا ہے اور کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ افغانستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرے۔‘ افغان وزیر خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب تاجکستان نے 25 دسمبر کو افغانستان سے ایک ماہ میں تیسرے حملے کے بعد افغان حکومت سے ان کارروائیوں پر معافی مانگنے، ان کی روک تھام اور سکیورٹی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاجکستان کی سلامتی کمیٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’یہ حقائق طالبان حکومت کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکامی اور جمہوریہ تاجکستان کے ساتھ ریاستی سرحد پر سکیورٹی اور استحکام کو یقینی بنانے اور دہشت گرد تنظیموں کے ارکان کے خلاف جنگ کے بارے میں بار بار کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کو ظاہر کرتے ہیں، جو سنگین اور بار بار کی غیر ذمہ داری کی عکاسی کرتے ہیں۔‘ افغانستان امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغانستان اور تاجکستان کے درمیان کسی بھی غلط فہمی کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ انڈپینڈنٹ اردو ہفتہ, دسمبر 27, 2025 - 18:45 Main image:

افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی 12 اکتوبر 2025 کو نئی دہلی میں افغان سفارت خانے میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

ایشیا type: news related nodes: تاجکستان میں چینیوں پر حملہ افغانستان سے اُبھرتا خطرہ ہے: پاکستان طالبان حکومت تاجک عوام سے معافی مانگے: سلامتی کمیٹی تاجکستان افغانستان سے تاجکستان میں چینیوں پر حملے: کون ملوث رہا؟ افغان سرزمین بیرونی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی: امیر متقی SEO Title: افغان، تاجکستان سرحد پر پیش آئے واقعات کی ’سنجیدہ‘ تحقیقات شروع: امیر متقی copyright: show related homepage: Hide from Homepage