امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا ہے کہ وہ اور یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی یوکرین کی جنگ ختم کرنے کے لیے ایک معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں، بلکہ شاید بہت ہی قریب ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ متنازع دونبیس خطے کا مستقبل اب بھی ایک بڑا حل طلب مسئلہ ہے۔ اتوار کی دوپہر فلوریڈا میں ٹرمپ کے مار اے لاگو ریزورٹ میں ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ نیوز کانفرنس میں گفتگو کی۔ دونوں رہنماؤں کے مطابق امن مذاکرات کے دو سب سے پیچیدہ معاملات پر پیش رفت ہوئی ہے، جن میں یوکرین کے لیے سکیورٹی ضمانتیں اور مشرقی یوکرین کے دونبیس کے علاقے کی تقسیم شامل ہے، جس پر روس قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ ٹرمپ اور زیلنسکی دونوں نے زیادہ تفصیلات فراہم نہیں کیں اور نہ ہی امن معاہدہ مکمل ہونے کی کوئی آخری تاریخ بتائی، البتہ ٹرمپ نے کہا کہ چند ہفتوں میں یہ واضح ہو جائے گا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے جاری مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقے سے متعلق چند مشکل مسائل ابھی حل ہونا باقی ہیں۔ زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کے لیے سکیورٹی ضمانتوں پر اتفاق ہو چکا ہے۔ ٹرمپ نے نسبتاً محتاط انداز اپناتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاہدے تک 95 فیصد پہنچ چکے ہیں اور انہیں توقع ہے کہ یورپی ممالک اس عمل میں بڑا حصہ سنبھالیں گے، جس میں امریکا کی حمایت شامل ہو گی۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات کے بعد ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ سکیورٹی ضمانتوں کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔ میکرون کے مطابق نام نہاد ’کوالیشن آف دی ولنگ‘ میں شامل ممالک جنوری کے آغاز میں پیرس میں ملاقات کریں گے تاکہ اپنی ٹھوس شراکتوں کو حتمی شکل دی جا سکے۔ زیلنسکی اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکہ کی اس تجویز کو نرم کرنا چاہتے ہیں جس کے تحت یوکرینی افواج کو دونبیس سے مکمل انخلا کرنا ہو گا۔ یہ روس کا مطالبہ ہے، جس کا مطلب یوکرین کے زیرِ کنٹرول کچھ علاقوں سے دستبرداری ہو گا۔ ماسکو دونبیس کے پورے علاقے پر اصرار کر رہا ہے، جبکہ کیئف چاہتا ہے کہ موجودہ جنگی محاذوں پر نقشہ منجمد کر دیا جائے۔ اتوار کو ٹرمپ اور زیلنسکی دونوں نے کہا کہ دونبیس کے مستقبل کا فیصلہ ابھی نہیں ہو سکا، تاہم امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بات چیت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ سمجھوتے کی تلاش میں امریکا نے تجویز دی ہے کہ اگر یوکرین اس علاقے سے نکل جائے تو وہاں ایک آزاد معاشی زون قائم کیا جائے، لیکن یہ واضح نہیں کہ عملی طور پر یہ زون کیسے کام کرے گا۔ ٹرمپ نے کہا، ’یہ مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا، لیکن ہم اس کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں۔ یہ ایک نہایت مشکل معاملہ ہے۔‘ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی زیادہ روشنی نہیں ڈالی کہ جنگ کے خاتمے کے بعد یوکرین کی سکیورٹی سے متعلق کیا معاہدے طے پائے ہیں، جسے زیلنسکی نے اتوار کو ’پائیدار امن کے حصول کا اہم سنگِ میل‘ قرار دیا۔ زیلنسکی نے کہا کہ کسی بھی امن معاہدے کی منظوری یوکرین کی پارلیمنٹ یا ریفرنڈم سے لینا ہو گی۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر اس سے معاہدہ ممکن ہو تو وہ پارلیمنٹ سے بات کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ زیلنسکی سے ملاقات سے قبل ٹرمپ اور پوتن کی گفتگو زیلنسکی اور ان کے وفد کے ٹرمپ کی فلوریڈا رہائش گاہ پہنچنے سے کچھ ہی دیر قبل، ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پوتن کے درمیان فون پر گفتگو ہوئی، جسے امریکی صدر نے ’نتیجہ خیز‘ جبکہ کریملن کے خارجہ امور کے معاون یوری اوشاکوف نے ’دوستانہ‘ قرار دیا۔ ماسکو میں اوشاکوف نے بتایا کہ پوتن نے ٹرمپ سے کہا کہ یورپی یونین اور یوکرین کی جانب سے تجویز کردہ 60 روزہ جنگ بندی جنگ کو طول دے گی۔ کریملن کے معاون نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کو ڈونباس کے معاملے پر ’مزید تاخیر کے بغیر‘ فیصلہ کرنا ہو گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی اور پوتن کی گفتگو دو گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔ ان کے مطابق روسی صدر نے یوکرین کی تعمیرِ نو میں مدد کی یقین دہانی کرائی، جس میں سستی توانائی کی فراہمی بھی شامل ہے۔ ٹرمپ نے کہا، ’روس چاہتا ہے کہ یوکرین کامیاب ہو۔ یہ بات کچھ عجیب سی لگتی ہے‘۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) جب ٹرمپ پوتن کی تعریف کر رہے تھے تو زیلنسکی نے سر جھکایا اور مسکرا دیے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ زیلنسکی سے ملاقات کے بعد پوتن کو دوبارہ فون کریں گے۔ کریملن نے ٹرمپ کی مذاکراتی کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا۔ پوتن کے خصوصی ایلچی کریل دمترییف نے پیر کی صبح ایکس پر لکھا، ’پوری دنیا صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم کی امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہتی ہے۔‘ صدر ڈونلڈ ٹرمپ وولودی میر زیلنسکی روس ولادی میر پوتن فلوریڈا میں ملاقات کے بعد ٹرمپ اور یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا کہ دو سب سے پیچیدہ معاملات پر پیش رفت ہوئی ہے، جن میں یوکرین کے لیے سکیورٹی ضمانتیں اور مشرقی یوکرین کے دونبیس کے علاقے کی تقسیم شامل ہے۔ روئٹرز سوموار, دسمبر 29, 2025 - 06:15 Main image:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی 28 دسمبر 2025 کو فلوریڈا کے شہر پام بیچ میں ٹرمپ کی مار اے لاگو رہائش گاہ پر ہونے والے مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے ایف پی)
امریکہ type: news related nodes: قومی سلامتی کے لیے گرین لینڈ کا حصول ناگزیر ہے: ٹرمپ ٹرمپ کی ڈیڈ لائن کے بعد زیلنسکی کو سخت انتخاب کا سامنا یوکرین امن منصوبہ: سفارت کاری یا ہتھیار ڈالنے کا الٹی میٹم؟ الاسکا میں ٹرمپ - پوتن ملاقات پر سعودی عرب کی واضح چھاپ SEO Title: یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدے کے قریب پہنچ چکے: ٹرمپ copyright: show related homepage: Hide from Homepage