پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے 75 فیصد شیئرز خریدنے والے کنسورشیم کے سربراہ عارف حبیب نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ قومی ایئر لائن کا نام، تشخص اور سلوگن نجکاری کے بعد بھی برقرار رہے گے اور ان صارفین کا اعتماد جیتنا اہم ہے۔ عارف حبیب نے بتایا کہ مسافروں کو جلد ہی سروس، طیاروں اور سفر کے تجربے میں نمایاں بہتری محسوس ہو گی۔ 23 دسمبر کو نجکاری کے مرحلہ وار عمل میں عارف حبیب کنسورشیم نے پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز 135 ارب روپے کی سب سے زیادہ بولی لگا کر حاصل کیے۔ نجکاری کے اس عمل کے بعد پی آئی اے ایک نئے دور میں داخل ہونے جا رہی ہے، جس سے ملک میں قومی ایئر لائن کے مالک، انتظام اور مستقبل سے متعلق کئی بنیادی سوالات سامنے آ رہے ہیں کہ آیا ایئر لائن مسافروں کا اعتماد دوبارہ حاصل کر پائے گی، اور کس سمت میں ترقی کرے گی؟ عارف حبیب نے واضح کیا: ’نجکاری کے بعد بھی ایئر لائن کا نام ’PIA‘ ہی رہے گا، جو نجکاری کے معاہدے کا حصہ ہے۔ ’برانڈ کی شناخت، رنگ اور مجموعی تشخص کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے گی، لیکن جہاں ضرورت ہو وہاں تکنیکی مشورے کے تحت تبدیلیاں بھی کی جا سکتی ہیں۔‘ عارف حبیب کا کہنا تھا کہ ’ایئر لائن کو بہتر سے بہتر نظر آنا چاہیے تو اس کے لیے ممکن ہے کہ ہم یونیفارم وغیرہ میں امپرومنٹ کریں۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ مسافروں کو فوری طور پر چیک اِن کاؤنٹرز، کیبن کنڈیشن، نشستوں اور ان فلائٹ انٹرٹینمنٹ میں بہتری نظر آئے گی۔ اس مقصد کے لیے عملے کی تربیت، سروس رویے اور سہولیات پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ مسافروں کو واضح فرق محسوس ہو۔‘ 19 اگست 2004 کو اسلام آباد کے انڈور سپورٹس سینٹر میں ایک شخص قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے اشتہار پر مشتمل بل بورڈ کی صفائی کر رہا ہے (جیول صمد/ اے ایف پی) فضائی بیڑے میں اضافے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ’آئندہ تین سے چار سال میں تقریباً 19 نئے طیارے شامل کیے جائیں گے، جبکہ اس کے تین سال بعد مزید توسیع کرتے ہوئے مجموعی تعداد کو 64 طیاروں تک لے جانے کا منصوبہ ہے۔ ان میں زیادہ تر ’نیرو باڈی طیارے‘ ہوں گے، جبکہ یورپ، کینیڈا اور امریکہ جیسے لانگ ہال روٹس کے لیے ’وائیڈ باڈی طیارے‘ بھی شامل کیے جائیں گے، جن میں ایئر بس اے 320 اور بوئنگ 777 جیسے طیارے شامل ہو سکتے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ جو جہاز قابلِ استعمال ہیں انہیں ’ری ہیبیلیٹیٹ‘ کر کے دوبارہ سروس میں لایا جائے گا، ان کی مینٹیننس کو بہتر بنایا جائے گا اور ساتھ ہی نئے طیارے بھی بیڑے میں شامل کیے جائیں گے۔‘ روٹس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اندرونِ ملک اور بین الاقوامی دونوں سطحوں پر توجہ دے گی۔ ’اندرون ملک بھی سروسز کو بہتر کریں گے اور فریکونسیز کو بڑھانے کی کوشش کریں گے اور جو ہمارے بیرون ملک پر وازیں ہیں ان کو بھی فوکس کر کے سروسز کو بھی بہتر کریں گے۔‘ ان کے مطابق: ’اندرونِ ملک پروازوں کی فریکوینسی بڑھائی جائے گی، جبکہ بین الاقوامی سطح پر خاص طور پر مشرق وسطیٰ کے روٹس کو ترجیح دی جائے گی جہاں اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ ’جو روٹس تجارتی طور پر قابلِ عمل ہوں گے، وہاں نئی پروازیں شامل کی جائیں گی۔‘ کرایوں سے متعلق سوال پر عارف حبیب نے کہا کہ بزنس پلان کے تحت کرایوں کو ریشنیلائز کیا جائے گا۔ ’اگر ہم مارکیٹ شیئر بڑھانا چاہتے ہیں تو کرایوں کو مناسب بنانا ضروری ہے۔ بہتر سروس دے کر ہم مسافروں کو ان کے پیسوں کی مکمل ویلیو دینے کی کوشش کریں گے۔‘ پی آئی اے منافع بخش روٹس کی بحالی کے بارے میں عارف حبیب نے امید ظاہر کی کہ ’درست حکمت عملی سے ایئر لائن دوبارہ منافع بخش ہو سکتی ہے۔ انہوں نے پی آئی اے کے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایک وقت تھا جب پی آئی اے دنیا کی نمایاں ائرلائنز میں شمار ہوتی تھی اور اس کے پروفیشنلز نے امارات اور سنگاپور ائرلائن جیسی عالمی کمپنیوں کی بنیاد رکھنے میں کردار ادا کیا۔‘ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) قیمت، وقت کی پابندی اور سروس کے حوالے سے آپ خلیجی ایئرلائنز سے کیسے مقابلہ کریں گے؟ اس سوال کے جواب میں عارف حبیب کا کہنا تھا کہ ’خلیجی ایئر لائنز اس وقت ایک بہت بڑے اور مضبوط سکیل پر کام کر رہی ہیں، اس لیے ان کا براہِ راست مقابلہ فوری طور پر ممکن نہیں۔ تاہم پی آئی اے کے لیے زیادہ مؤثر حکمتِ عملی یہ ہوگی کہ وہ ابتدا میں ایک مخصوص اور محدود دائرۂ کار میں کام کرے، جہاں وہ معیاری اور نِیش (Niche) سروسز فراہم کر سکے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’جب پی آئی اے وقت کی پابندی، بہتر کسٹمر سروس اور قابلِ اعتماد آپریشنز کے ذریعے منافع بخش ہو جائے گی اور مسافروں کا اعتماد حاصل کر لے گی، تو اس کے نتیجے میں کسٹمر سیٹسفیکشن بڑھے گی۔ اس مرحلے پر ادارے کے پاس اتنی صلاحیت اور مالی استحکام ہوگا کہ وہ مزید طیارے شامل کر سکے اور اپنی سروسز کے دائرۂ کار کو بتدریج وسیع کرے۔ اس سطح تک پہنچنے کے لیے پی آئی اے کو بھی طویل المدتی منصوبہ بندی، اصلاحات اور وقت درکار ہوگا۔‘ مسافروں کے اعتماد کی بحالی کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے عارف حبیب نے کہا کہ کنسورشیم کے لیے پی آئی اے صرف کاروبار نہیں بلکہ ایک قومی ادارہ ہے۔ ’ہم کسٹمر کا اعتماد جیتے بغیر ترقی نہیں کر سکتے۔ اعتماد بحال ہو گا تو مسافر پی آئی اے کو ترجیح دیں گے۔‘ رکاوٹوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے اہم عنصر ورک فورس کی اونرشپ اور ٹیم کا ویژن کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ہے۔ ’یہ سارا پلان ہماری ٹیم کے ذریعے ہی نافذ ہو گا، اس لیے ان کا مکمل کمٹمنٹ بہت ضروری ہے۔‘ آخر میں پی آئی اے کے سلوگن سے متعلق سوال پر عارف حبیب نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ’Great People to Fly With‘ کے سلوگن کو اس کی اصل روح کے ساتھ بحال کیا جائے گا۔ پی آئی اے ایئر لائن نجکاری پروازیں فلائٹ عارف حبیب نے انڈپینڈنٹ اردو سے انٹرویو میں کہا کہ ’ہم کسٹمر کا اعتماد جیتے بغیر ترقی نہیں کر سکتے۔‘ صالحہ فیروز خان منگل, دسمبر 30, 2025 - 09:00 Main image:
پی آئی اے کے 75 فیصد حصص خریدنے والے کنسورشیم کے سربراہ عارف حبیب انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے (انڈپینڈنٹ اردو)
معیشت jw id: KG3eGnky type: video label: Indy Exclusive related nodes: بیل آؤٹ سے نجی ملکیت تک: پی آئی اے کی نئی صبح ’گریٹ پیپل ٹو فلائی ود‘: پی آئی اے کے وہ ریکارڈ جو آج بھی قائم ہیں پی آئی اے کی نجکاری : 10 سوالات پی آئی اے کو آئندہ اپریل سے نئے مالکان چلائیں گے: مشیر نجکاری SEO Title: پی آئی اے کا نام تبدیل نہیں ہو گا، صارفین کا اعتماد جیتنا اہم ہے: عارف حبیب copyright: show related homepage: Show on Homepage