نیٹ فلکس ’سٹرینجر تھنگز‘ کے مسئلے کو کیسے حل کرے گا؟

اب ’سٹرینجر تھنگز‘ (Stranger Things) کا وقت تقریباً ختم ہونے والا ہے۔ نیٹ فلکس کی مہنگی اور بے پناہ مقبول ٹی وی سیریز، جو کہ سائنس فکشن ہارر اور 1980 کی دہائی کی پرانی یادوں کے ساتھ بلوغت کے سفر کی کہانی ہے، اپنے پانچویں اور آخری سیزن کے نصف تک پہنچ چکی ہے۔ ’سٹرینجر تھنگز‘ کی پہلی سیریز کو آئے نو سال سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے اور اس کے چوتھے سیزن کے ختم ہونے کے بعد ساڑھے تین سال کا طویل انتظار کرنا پڑا۔ ایک ہفتے کے اندر یہ مکمل طور پر اپنے اختتام کو پہنچ جائے گی۔ مداحوں کے لیے یہ ایک اداس الوداع ہے۔ نیٹ فلکس کے لیے یہ کسی بہت اونچی عمودی چٹان کے دہانے پر کھڑے ہو کر نیچے دیکھنے جیسا خوفناک مرحلہ ہو گا۔ ’سٹرینجر تھنگز‘ کا آنے والا اختتام نیٹ فلکس کے سب سے زیادہ قابلِ فروخت شو کے کھو جانے کا ہی نہیں بلکہ ایک عہد کے خاتمے کا بھی اشارہ ہے۔ بعض حوالوں سے یہ شو پہلے ہی کسی اور زمانے کی یادگار لگتا ہے۔ 2016 میں جب اس کا آغاز ہوا تو نیٹ فلکس ٹیلی ویژن کی دنیا میں ایک نئی ابھرتی ہوئی کمپنی تھی جو سٹریمنگ کے اصل مواد کے تصور کو منوانے کی کوشش کر رہی تھی۔ ’سٹرینجر تھنگز‘ اس کی پہلی کامیابی نہیں تھی، اس وقت ’ہاؤس آف کارڈز‘ اور ’اورنج از دی نیو بلیک‘ پہلے ہی کافی آگے جا چکے تھے، لیکن اس شو نے عوام کی توجہ اس طرح حاصل کی جیسے اس سے پہلے کسی نیٹ فلکس سیریز نے نہیں کی تھی۔ اگلے کئی سالوں میں نیٹ فلکس کی ساکھ میں شدید اتار چڑھاؤ آیا۔ پہلے یہ ایک مستند ٹی وی طاقت کے طور پر اپنی ساکھ منوانے میں کامیاب رہا۔ پھر یہ بتدریج تنزلی کا شکار ہوا، یہاں تک کہ کچھ قابل ذکر مستثنیات کے علاوہ اب ’نیٹ فلکس اوریجنل‘ کے الفاظ عام طور پر ایک خاص قسم کے ناقابل یاد اور غیر معیاری مواد کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ (نیٹ فلکس سلوپ یا Netflix slop کا جملہ اب کثرت سے بولا جاتا ہے)۔ ان تمام تبدیلیوں کے دوران ’سٹرینجر تھنگز‘ ایک مستقل ستارہ رہا اور اس طاقت کی یاد دہانی کرواتا رہا جو کبھی نیٹ فلکس کے پاس زمانے کے رجحانات پر اثر انداز ہونے کے لیے ہوا کرتی تھی۔ اہم بات یہ ہے کہ ’سٹرینجر تھنگز‘ نیٹ فلکس کی ان چند سیریز میں سے ایک ہے جس کے سامعین میں ہر سیزن کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ حال ہی میں سٹریمر کو اس حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کورین تھرلر ’سکویڈ گیم‘ یا ایڈمز فیملی کی سیریز ’وینزڈے‘ کے پہلے سیزنز کا شمار دہائی کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے ٹی وی پروگراموں میں ہوتا ہے، لیکن دونوں کو نام نہاد ’سیکنڈ سیزن سنڈروم‘ کا سامنا کرنا پڑا جس میں واپسی پر ان کے ناظرین اور مجموعی جوش و خروش میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ مزید پڑھ اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field) نیٹ فلکس کی دیگر حالیہ بڑی کامیابیاں بنیادی طور پر ایک ہی بار کی کہانیوں پر مبنی تھیں: برطانوی منی سیریز ’ایڈولیسنس‘ اور ’بے بی رینڈیئر‘ بہت مقبول ہوئیں لیکن دونوں مختصر اور خود تک محدود کہانیاں تھیں۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ نیٹ فلکس ’سٹرینجر تھنگز‘ کا سیزن 5 تین حصوں میں تقسیم کر کے آٹھ اقساط میں ریلیز کر رہا ہے (چار نومبر میں آئیں، تین کرسمس کے دن اور ایک فلم کی لمبائی جتنا فائنل نیو ایئر کے دن)۔ اس حکمت عملی کی کشش واضح اور آزمودہ ہے۔ ٹی وی شو کی ریلیز میں وقفہ دینا اس کی اہمیت، ہماری زندگیوں میں اس کی موجودگی اور نتیجتاً اس کے سامعین کو طول دینے کا ایک طریقہ ہے۔ لیکن یہ نقطہ نظر نیٹ فلکس کی اس پرانی ضد کے برعکس ہے جس میں وہ اقساط کو ایک ساتھ ریلیز کرنے پر بضد تھا اور یہ اس بنیادی الجھن کی نشاندہی کرتا ہے جس میں نیٹ فلکس اب خود کو پاتا ہے۔ اپنے آغاز سے ہی نیٹ فلکس نے عام طور پر اوریجنل سیریز کو مکمل طور پر ایک ساتھ ریلیز کرنے کا انتخاب کیا اور سامعین کو ہفتہ وار بنیادوں پر مواد دینے کے بجائے ’بِنج واچنگ‘ (binge watching) کی دعوت دی۔ یہ ایک ایسا نقطہ نظر ہے جو براڈکاسٹ ٹیلی ویژن کے بجائے ڈی وی ڈی باکس سیٹ کے دور کی ذہنیت سے زیادہ ہم آہنگ ہے اور یہ ایک ایسی حکمت عملی تھی جس نے نیٹ فلکس کی ’روایت شکن‘ حیثیت کی بلند آواز میں تصدیق کی۔ لیکن یقیناً ایسی معقول مالی اور لاجسٹک وجوہات ہیں جن کی بنا پر ٹیلی ویژن کا روایتی ’ہفتے میں ایک قسط‘ والا فارمیٹ اتنے عرصے تک قائم رہا۔ حالیہ برسوں میں نیٹ فلکس کے ابھرتے ہوئے حریفوں جیسے ایپل ٹی وی اور ڈزنی پلس نے زیادہ روایتی ہفتہ وار ریلیز ماڈل کے ساتھ کافی کامیابی حاصل کی ہے اور ’سیورینس‘ جیسے شوز مہینوں تک ثقافتی گفتگو میں اپنی جگہ برقرار رکھتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ نیٹ فلکس نے ’سٹرینجر تھنگز‘ اور دیگر جگہوں پر ایک طرح کے ہائبرڈ ریلیز ماڈل کے ساتھ تجربہ کرنا شروع کر دیا ہے جسے اس بات کا خاموش اعتراف سمجھا جا سکتا ہے کہ شاید روایت پسندوں کی بات میں وزن تھا۔ جیسے جیسے ’سٹرینجر تھنگز‘ اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے، نیٹ فلکس کو کئی سوالات کا سامنا ہے: اگلا ’سٹرینجر تھنگز‘ کیا ہو گا؟ کیا اسے واقعی کسی اگلے ’سٹرینجر تھنگز‘ کی ضرورت بھی ہے؟ یہاں سے یہ کس طرف جائے گا؟ یہ خاص طور پر موزوں ہے کہ ’سٹرینجر تھنگز‘ بلوغت کے سفر کی کہانی ہے کیونکہ اس کا دورانیہ نیٹ فلکس کے اپنے پختہ ہونے کے سفر کے ساتھ موافق رہا ہے۔ اب دنیا کی سب سے بڑی سٹریمنگ سروس کوئی نووارد نہیں رہی، اسے اب قائم رہنے کا راستہ تلاش کرنا ہو گا ورنہ اسے ویکنا (Vecna) سے بھی بدتر انجام کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، یعنی معدومی۔ نیٹ فلکس ٹی وی سٹریمنگ سروسز سٹریمنگ سروس کے لیے اس کی سب سے بڑی سیریز کا اختتام ایک وجودی بحران کی حیثیت رکھتا ہے، لوئس چلٹن لکھتے ہیں۔ لوئی چلٹن بدھ, دسمبر 31, 2025 - 06:15 Main image:

کیلی فورنیا میں نیٹ فلکس سیریز ’سٹرینجر تھنگز‘ کا ایک مداح 23 نومبر 2025 کو ایک بورڈ کے سامنے کھڑا ہے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

ٹی وی type: news related nodes: ٹرمپ نیٹ فلکس وارنر برادرز انضمام میں رکاوٹ نیٹ فلکس 83 ارب ڈالر میں وارنر برادرز کو خریدے گا نیٹ فلکس دیکھنا وقت ضائع کرنا نہیں سکوئڈ گیم انڈین فلم کی ’کاپی‘، نیٹ فلکس پر مقدمہ SEO Title: نیٹ فلکس ’سٹرینجر تھنگز‘ کے مسئلے کو کیسے حل کرے گا؟ copyright: IndependentEnglish origin url: https://www.independent.co.uk/arts-entertainment/tv/features/stranger-things-netflix-final-episode-secret-b2891574.html show related homepage: Hide from Homepage